برسلز،10اگست(ہ س)۔یورپی اتحادیوں نے یوکرین کی حمایت میں نئے سرے سے اضافہ کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ روس کے ساتھ کسی بھی امن مذاکرات میں کئیو کو شامل کرنا چاہیے۔یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔برطانیہ، فرانس، اٹلی، جرمنی، پولینڈ، فن لینڈ اور یورپی کمیشن کے رہنماو¿ں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں امن کا راستہ یوکرین کے بغیر طے نہیں کیا جا سکتا۔
اس بارے میں کہ یوکرین کو اس کے اپنے امن مذاکرات میں مدعو نہیں کیا جائے گا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کئیو کے بغیر کوئی بھی معاہدہ ’مردہ فیصلے‘ کے مترادف ہوگا۔وائٹ ہاو¿س کے ایک اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ پوتن اور زیلنسکی دونوں کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کرنے کے لیے تیار ہوں گے لیکن فی الحال یہ صرف دو رہنماو¿ں کے درمیان ہی ملاقات ہو گی جیسا کہ روسی صدر نے درخواست کی تھی۔صدر ٹرمپ نے پہلے مشورہ دیا تھا کہ وہ صرف پوتن سے ملاقات کرکے شروعات کر سکتے ہیں۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھوں نے روس کے ساتھ شروعات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لیکن امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ انھیں یقین ہے کہ پوتن اور زیلنسکی دونوں کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کا انعقاد ہم کرا سکتے ہیں۔ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ پوتن اس پر راضی ہوں گے یا نہیں کیونکہ وہ اس سے قبل ایسی کسی ملاقات سے انکاری رہے ہیں اور دونوں رہنماوں کی جنگ شروع ہونے کے بعد تین سال کے عرصے میں کوئی براہ راست بات چیت نہیں ہوئی۔جمعہ کو خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یہ بھی تجویز دی کہ ماسکو اور کئیو کے درمیان ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے ’علاقوں کی کچھ تبدیلی‘ کی جائے گی، جس پر زیلنسکی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے ٹیلیگرام پر کہا کہ ’روس نے جو کیا ہے ہم اس کے بدلے اب اسے نہیں نوازیں گے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ہمارے خلاف کوئی بھی فیصلہ، یوکرین کے بغیر کوئی بھی فیصلہ، امن کے خلاف بھی فیصلے تصور ہوں گے۔‘
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan