تل ابیب،06جولائی(ہ س)۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاھو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر پیش کی گئی ترامیم کو مسترد کر دیا ہے۔ ان ترامیم کا تعلق قطر کی جانب سے پیش کیے گئے مجوزہ معاہدے سے تھا، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار کرنا ہے۔نیتن یاھو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس جن تبدیلیوں کا مطالبہ کر رہی ہے وہ ناقابل قبول ہیں اور یہ اسرائیل کے ا±ن بنیادی اصولوں سے متصادم ہیں جو کسی بھی معاہدے کے لیے لازمی قرار دیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود نیتن یاھو کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی وفد اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ روانہ ہوگا تاکہ جنگ بندی سے متعلق بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔اسرائیلی اخبار معاریو کے مطابق سکیورٹی اور سیاسی امور پر مشتمل کابینہ کے حالیہ اجلاس میں غزہ کی انسانی صورتحال سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ ان میں سب سے نمایاں تجویز یہ تھی کہ شہریوں کو غزہ کے جنوبی علاقوں کی طرف منتقلی پر آمادہ کیا جائے۔کابینہ نے رفح کو ایک انسانی امدادی زون میں تبدیل کرنے کی تجویز پر بھی بحث کی، جسے غزہ کی بگڑتی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اسرائیلی فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ رفح کراسنگ کے متعلق ایک جامع منصوبہ تیار کر کے آئندہ جمعرات تک پیش کرے۔یہ تمام پیش رفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب عالمی برادری غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر چکی ہے اور فلسطینی جماعتیں مکمل انخلا اور دوبارہ جارحیت نہ ہونے کی ضمانت جیسے مطالبات پر قائم ہیں۔جنگ بندی پر مذاکرات اتوار کو دوحہ میں ہوں گے۔ جب کہ اسی دوران امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان وائٹ ہاوس میں ملاقات بھی طے ہے، جس میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جیسے معاملات زیر بحث آئیں گے۔امریکی مجوزہ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر دونوں فریق مخلصی سے مذاکرات جاری رکھیں تو 60 دن کی جنگ بندی میں توسیع ممکن ہے۔ تاہم حماس اس شرط کو ختم کرنا چاہتی ہے، کیونکہ ان کے بقول بنجمن نیتن یاھو اسی نکتے کو بنیاد بنا کر مارچ میں جنگ دوبارہ شروع کر چکے ہیں، حالانکہ جنوری میں ایک معاہدہ طے پا چکا تھا۔ذرائع کے مطابق، حماس کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر جاری رہے جب تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پا جائے۔ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ حماس مذاکرات کو طول دے کر جنگ بندی کو اپنے حق میں استعمال کرے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan