واشنگٹن،05جولائی(ہ س)۔امریکی ارب پتی ایلون مسک، جو ماضی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی سمجھے جاتے تھے لیکن بعد میں ان سے علانیہ اختلافات میں پڑ گئے ... انھوں نے امریکہ میں’یک جماعتی نظام‘ (یونی پارٹی) کو بدلنے کی اپنی اپیل دہرائی ہے۔مسک نے جمعہ کے روز اپنے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا’یومِ آزادی ایک بہترین موقع ہے یہ سوال اٹھانے کا کہ کیا آپ دو جماعتی نظام ... جسے بعض لوگ ایک ہی جماعت سمجھتے ہیں ... سے آزادی چاہتے ہیں؟‘ پھر مسک نے پوچھا ’کیا ہمیں ’پارٹی آف امریکہ‘ کی بنیاد رکھنی چاہیے؟‘ایلون مسک نے تجویز پیش کی کہ اس نئی جماعت کا آغاز ایک مرکوز منصوبے سے ہونا چاہیے، جس کا ہدف کانگریس میں چند موثر نشستیں حاصل کرنا ہو۔انھوں نے مزید کہا ’اسے عملی جامہ پہنانے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ کوششوں کو بہت مخصوص طور پر 2 یا 3 سینیٹ کی نشستوں اور 8 سے 10 ایوانِ نمائندگان کے حلقوں پر مرکوز کیا جائے۔ چونکہ ووٹنگ کے فرق بہت معمولی ہوتے ہیں، اس لیے یہ اختلافی قوانین میں فیصلہ کن آواز بن سکتا ہے، جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ عوام کی اصل خواہشات کی نمائندگی ہو۔ ایلون مسک کی اپیل ان کے اس پچھلے وعدے کی یاد دلاتی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کانگریس’ٹرمپ کا عظیم اور خوبصورت منصوبہ‘ منظور کرتی ہے تو وہ نئی سیاسی جماعت قائم کریں گے۔اسی سیاق میں، گزشتہ ماہ ایلون مسک اور ٹرمپ کے درمیان علانیہ الزامات کا تبادلہ ہوا، حالانکہ اس سے کچھ ہی عرصہ قبل وہ دونوں وائٹ ہاوس کی ایک تقریب میں ساتھ نظر آئے تھے، جہاں ٹرمپ نے ’امریکی حکومت میں اپنی مختصر خدمات‘پر مسک کا شکریہ ادا کیا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ ایلون مسک مئی کے آخر تک ایک نئی وزارت ’وزارتِ کارکردگیِ حکومت‘ (ڈی او جی ای) کے سربراہ تھے، جس کا مقصد سرکاری اخراجات میں کمی لانا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan