ٹرمپ انتظامیہ نجی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ مل کر نیا ڈیجیٹل ہیلتھ ٹریکنگ سسٹم شروع کرے گی
واشنگٹن، 31 جولائی (ہ س)۔ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ ایک نیا ڈیجیٹل ہیلتھ اقدام شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت لاکھوں امریکی شہریوں کو اپنی ذاتی صحت کی معلومات اور طبی ریکارڈ موبائل ایپس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرنے کے لئے آمادہ کیا جائ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ


واشنگٹن، 31 جولائی (ہ س)۔ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ ایک نیا ڈیجیٹل ہیلتھ اقدام شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت لاکھوں امریکی شہریوں کو اپنی ذاتی صحت کی معلومات اور طبی ریکارڈ موبائل ایپس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرنے کے لئے آمادہ کیا جائے گا۔ یہ نظام نجی ٹیک کمپنیوں کے تعاون سے تیار کیا جا رہا ہے، جس میں گوگل، ایمیزون جیسی کمپنیاں اور کلیولینڈ کلینک جیسے بڑے اسپتال گروپس شامل ہیں۔

60 سے زائد کمپنیوں اور صحت کے اداروں کے نمائندوں نے بدھ کو وائٹ ہاوس میں نئے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے میٹنگ کی۔ انتظامیہ اس اقدام کو ’ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم‘ قرار دے رہی ہے جس کا مقصد امریکہ میں ڈیجیٹل ہیلتھ سروسز کو وسیع کرنا ہے۔

نیا نظام خاص طور پر ذیابیطس کنٹرول، وزن کے انتظام، اور بات چیت کے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر توجہ مرکوز کرے گا جو مریضوں کو مشورہ دینے اور بات چیت کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ کیو آر کوڈ اور ایپ پر مبنی نظام مریض کے چیک ان، دوائیوں سے باخبر رہنے اور اسپتال کے اندراج کے عمل کو آسان بنا دے گا۔

حالانکہ اس اقدام کو جدید ہیلتھ کیئر کی سمت میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ڈیٹا پرائیویسی کے خدشات بھی سامنے آئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس سے قبل امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات شیئر کرنے پر تنازعات کا شکار رہی ہے، ایسی صورتحال میں یہ منصوبہ مریضوں کی پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر صحت سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے اور استعمال کرنے میں شفافیت اور تحفظ برقرار نہیں رکھا گیا تو اس سے مریضوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے طبی شعبے کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنایا جائے گا اور عام شہریوں کو صحت کی خدمات تیزی سے ملیں گی۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande