دھرمستھل گاوں میں لاشیں دفنانے کے معاملے میں آیا نیا موڑ، انسانی ہڈیاں ملیں
منگلورو، 31 جولائی (ہ س)۔ کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے بیلتھانگڈی تعلقہ کے دھرمستھل گاوں میں مبینہ طور پر ایک لاش کو دفن کیے جانے کی تحقیقات میں اب ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی ) نے کھدائی کے دوران چھٹے مقام سے کچھ انسانی ہڈیوں ک
New twist in burying dead bodies in Dharmasthal village, Karnataka


منگلورو، 31 جولائی (ہ س)۔ کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے بیلتھانگڈی تعلقہ کے دھرمستھل گاوں میں مبینہ طور پر ایک لاش کو دفن کیے جانے کی تحقیقات میں اب ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی ) نے کھدائی کے دوران چھٹے مقام سے کچھ انسانی ہڈیوں کی برآمدگی کی تصدیق کی ہے۔ جن پانچ مقامات پر پہلے کھدائی کی گئی تھی، وہاں کچھ بھی نہیں ملا تھا۔

دراصل، ایک شخص نے پولیس کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دھرمستھل گاوں میں مختلف مقامات پر کئی لاشیں دفن کی ہیں۔ اس کے اس بیان کی بنیاد پر، کرناٹک حکومت نے 19 جولائی 2025 کو ریاستی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر پرنو موہنتی کی قیادت میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ اس ایس آئی ٹی نے نوجوان سے پوچھ گچھ کے بعدگاوں میں 13 مقامات کی نشاندہی کر کے پیر سے کھدائی شروع کی۔ ابتدائی تین دنوں میں پانچ مقامات پر کھدائی کے دوران کہیں سے بھی کوئی قابل اعتراض مواد یا انسانی ہڈیاں برآمد نہیں ہوئیں۔

ایس آئی ٹی کی نگرانی میں گاوں میں چھٹے مقام پر 15 کارکنوں کی مدد سے کھدائی کا کام جاری ہے۔ ایس آئی ٹی کے مطابق اس کھدائی میں مکمل کنکال نہیں بلکہ جزوی انسانی ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں۔ کھدائی کا کام اب بھی جاری ہے۔ برآمد شدہ باقیات کو فارنسک جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایس آئی ٹی اب ساتویں اور آٹھویں جگہ پر کھدائی کا کام شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

دریں اثنا، ریاست بھر کے تمام تھانوں سے 1995-2005 اور 2005-2015 کے دوران گمشدگی، قتل اور عصمت دری کے مقدمات کے بارے میں دو حصوں میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔ ایس آئی ٹی نے اس سلسلے میں ایک سرکاری خط جاری کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک شخص نے پولیس کو بتایا تھا کہ 1998 سے 2014 کے درمیان اس نے دھرمستھل گاوں میں نیتراوتی ندی کے کنارے واقع جنگلات میں سینکڑوں خواتین اور بچوں کی لاشیں دفن کی تھیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہمعاملے عصمت دری اور قتل کے واقعات سے متعلق ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande