جموں, 31 جولائی (ہ س)۔ ضلع راجوری میں پولیس پر حراست کے دوران تشدد کے جھوٹے الزامات عائد کرنے اور سوشل میڈیا پر جعلی مہم چلانے کے الزام میں ایک سرکاری ٹیچر سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق چند روز قبل ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں گنڈی، تحصیل خواس کے رہائشی محمد عارف ولد محمد بشیر کے چہرے اور منہ پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے۔ دعویٰ کیا گیا کہ انہیں پولیس پوسٹ خواس میں دورانِ حراست بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے تین دانت بھی ٹوٹ گئے۔
معاملہ منظرِ عام پر آتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفس راجوری نے تحقیقات کا آغاز کیا اور ایس پی آپریشنز بدھل، وجاہت حسین کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا۔ تفصیلی انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ متاثرہ شخص کے چہرے پر جان بوجھ کر خون سے مشابہ رنگ لگایا گیا تھا تاکہ جعلی تشدد کا تاثر دیا جا سکے۔
تحقیقات میں الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ثابت ہونے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے ایف آئی آر نمبر 78/2025 تھانہ بدھل میں متعلقہ دفعات کے تحت درج کر لی ہے۔پولیس نے محمد عارف ولد محمد بشیر،سرفراز احمد ولد محمد عارف،شکیل احمد ولد کالا،اور سرکاری ٹیچر محمد اشرف ولد محمد رفیق سکنہ گنڈی، تحصیل خواس کے مقدمہ درج کیا ہے ۔
پولیس کے مطابق اس سلسلے میں مزید قانونی کارروائی اور تفتیش جاری ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر