منوج جھا نے پارلیمنٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد پاس کرنے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، 30 جولائی (ہ س)۔ بدھ کو راجیہ سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن منوج جھا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کی اور ان کا موازنہ مقبول کامکس کے مرکزی کردار چاچا چودھری کی منفی خوبیوں سے کیا۔ انہوں نے ٹرمپ
منوج جھا نے پارلیمنٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مذمتی قرارداد پاس کرنے کا مطالبہ کیا


نئی دہلی، 30 جولائی (ہ س)۔ بدھ کو راجیہ سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن منوج جھا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کی اور ان کا موازنہ مقبول کامکس کے مرکزی کردار چاچا چودھری کی منفی خوبیوں سے کیا۔ انہوں نے ٹرمپ کے بار بار جنگ بندی کے بیانات پر سوالات اٹھائے اور ایوان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے بیانات کی یکطرفہ مذمت کے لیے ایک قرارداد پاس کرے۔ انہوں نے ایوان سے ٹرمپ کو ’صدی کا سب سے بڑا جھوٹا‘ قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

منوج جھا نے کہا کہ پہلگام حملے سے ملک اجتماعی طور پر غمزدہ ہے۔ اس حملے میں 26 خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ درد صرف ان خاندانوں کا نہیں بلکہ پوری ہندوستانی عوام کا ہے۔ جب انٹیلی جنس اداروں کے پاس حملے کی اطلاع تھی تو پھر حکومت نے اس معاملے میں ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کیے؟ انہوں نے کہا کہ یہ سیکورٹی لیپس ملک کے سیکورٹی نظام اور ذمہ داری پر سوال اٹھاتی ہے۔ پہلگام میں جو کچھ ہوا وہ ملک کے اجتماعی درد کی عکاسی کرتا ہے۔ درد صرف مرنے والوں کا نہیں، ہم سب کا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایوان یہ کہے کہ پہلگام سے شروع ہونے والے تمام واقعات پر ہمیں افسوس ہے۔ اس حملے پر پورے ایوان کو اجتماعی طور پر پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی محض نعرہ نہیں ہو سکتی، یہ اخلاقی فرض اور ذمہ داری ہے۔ کشمیر کے لوگوں نے اس حملے میں نہ صرف اپنی جانیں گنوائیں بلکہ انہوں نے یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد لوگ شہداءکی لاشوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر دکانوں کے شٹر بند کر کے دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو رہے تھے۔آر جے ڈی کے رکن منوج جھا نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں ہے، بلکہ وہاں کے لوگ بھی ملک کا حصہ ہیں۔ اگر کشمیر کے عوام اور وہاں کے حالات اتنے اہم ہیں تو حکومت وہاں کی منتخب حکومت کو پورا احترام اور اختیار کیوں نہیں دیتی؟ کشمیر میں ریاست کی بحالی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا قد اور اثر و رسوخ صرف فوجی طاقت یا بین الاقوامی فورمز پر اس کی موجودگی سے نہیں بڑھتا بلکہ اس کی اخلاقی طاقت اور انسانیت سے بھی بڑھتا ہے۔ 1955 میں ہونے والی بنڈونگ کانفرنس کو یاد کرتے ہوئے جب ایشیائی اور افریقی ممالک استعماری طاقتوں کے خلاف متحد ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ بنڈونگ کانفرنس کی سالگرہ پر ملک میں کوئی پروگرام نہیں منایا گیا۔ ہم اسے بھول گئے۔ ہم کہاں پہنچ گئے ہیں؟ حکومت اس تاریخی لمحے کو بھول گئی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande