اسپرم سیمپل کے نام پر گندا دھندہ بے نقاب، اسپرم ٹیک کا پردہ فاش
اسپرم سیمپل کے نام پر گندا دھندہ بے نقاب، اسپرم ٹیک کا پردہ فاشحیدرآباد، 30 جولائی (ہ س)۔ حیدرآباد کے علاقہ گوپالاپورم میں واقع ایک مشتبہ طبی ادارے انڈین اسپرم ٹیک پر پولیس نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ادارہ گزشتہ دوماہ
اسپرم سیمپل کے نام پر گندا دھندہ بے نقاب، اسپرم ٹیک کا پردہ فاش


اسپرم سیمپل کے نام پر گندا دھندہ بے نقاب، اسپرم ٹیک کا پردہ فاشحیدرآباد، 30 جولائی (ہ س)۔ حیدرآباد کے علاقہ گوپالاپورم میں واقع ایک مشتبہ طبی ادارے انڈین اسپرم ٹیک پر پولیس نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ادارہ گزشتہ دوماہ سے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے، جس کے بعد مقامی پولیس نے یہ قدم اٹھایا۔ گوپالا پورم پولیس نے ادارے کے مالک پنکج پٹیل اورایک مینیجر کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ کلوز ٹیم کی مدد سے اِس جگہ سے کچھ اہم شواہد بھی اکھٹے کئے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے وہ تمام دستاویزات ضبط کر لی ہیں جن میں اسپرم اور انڈے فراہم کرنے والے افراد کی تفصیلات درج تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ابتدا میں علاقہ کے عوام کو یہ باور کروایا گیا کہ یہاں بلڈ سیمپل کلیکشن کیا جاتا ہے، تاہم اندرونی صورتحال کچھ اور ہی نکلی۔ عینی شاہدین کے مطابق ادارے میں آٹھ نرسیں اورچار دیگرملازمین کام کر رہے تھے، جومختلف افراد سے اسپرم سیمپلز حاصل کرتے تھے۔ رپورٹس کے مطابق پہلی بار آنے والے افراد کوپانچ سو روپے جبکہ دوسری بارآنے والوں کو چھ سو روپے دئیے جاتے تھے۔ حاصل کردہ سیمپلزکومحفوظ کیا جاتا اور 48 گھنٹوں کے اندراُنہیں کسی دوسرے مقام پر منتقل کردیا جاتا۔ پڑوسی دکان کے مالک دیواکر نے میڈیا کو بتای اکہ پنکج پٹیل نے اس مرکز کے لیے تمام ضروری قانونی اجازت نامے حاصل کیے تھے، مگرموجودہ انکشافات کے بعد ادارے کی نیت اورسرگرمیوں پر سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ پولیس کاکہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے اور جلدہی مزید حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande