نئی دہلی، 03 جولائی (ہ س)۔
موٹر گاڑیوں کے حادثات سے متعلق ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی ڈرائیور اپنی لاپروائی یا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے مر جاتا ہے تو انشورنس کمپنی معاوضہ دینے کی پابند نہیں ہے۔ جسٹس پی ایس نرسمہا کی صدارت والی بنچ نے واضح کیا کہ اگر حادثہ مکمل طور پر ڈرائیور کی غلطی سے ہوا ہے تو اس کے خاندان کا بیمہ دعویٰ درست نہیں ہوگا۔
یہ حادثہ 18 جون 2014 کو کرناٹک کے ملاسندرا گاو¿ں سے آرسیکیرے شہر جاتے ہوئے پیش آیا۔ کرناٹک پولیس کے مطابق رویش نے تیز رفتاری اور لاپرواہی سے گاڑی چلا کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی۔ رویش نے میلانہلی گیٹ کے قریب کنٹرول کھو دیا جس کی وجہ سے کار الٹ گئی اور رویش کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ کار میں رویش کے والد، بہن اور بہن کے بچے بھی اس کے ساتھ تھے۔ اس کے بعد متوفی رویش کی بیوی، بیٹے اور والدین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ رویش کے خاندان نے یونائیٹڈ انڈیا انشورنس کمپنی سے 80 لاکھ کا معاوضہ مانگا تھا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رویش ایک ٹھیکیدار تھا اور اس کی ہر ماہ آمدنی تین لاکھ تھی۔ کرناٹک پولس کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ رویش کی لاپرواہی اور تیز رفتاری کی وجہ سے ہوا۔ رویش کے خاندان کے معاوضے کے مطالبے کو موٹر ایکسیڈنٹ کلیمز ٹریبونل نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد خاندان نے کرناٹک ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے 23 نومبر 2024 کو اپیل کو مسترد کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جب حادثہ مرنے والے کی اپنی غلطی سے ہوتا ہے تو انشورنس کمپنی سے معاوضے کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔ اب سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو منظور کرلیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ