حیدرآباد 27 جولائی (ہ س)۔آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندر بابو نائیڈونے سنگاپور میں ہندوستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر شلپک امبولے سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وزراء پی ناراینا، نارا لوکیش کے علاوہ ریاستی سرکاری عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نےسنگاپور کی مختلف شعبوں میں ترقی، اقتصادی نمو، سرکاری پالیسیوں اوروہاں مقیم ہندوستانی شہریوں کی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلات ہائی کمشنر کو فراہم کیں۔ساتھ ہی سنگاپور میں صحت،گرین ہائیڈروجن،ہوابازی،سیمی کنڈکٹرس، بندرگاہیں اور صنعتی ترقی کے سلسلہ میں اپنائے جانے والے طریقہ کار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ڈاکٹر شلپک امبولے نےکہاکہ ہندوستان اور سنگاپور کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور خاص طور پر آندھرا پردیش میں سرمایہ کاری کے لیے سنگاپور کی کمپنیاں کافی دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگاپور کی حکومت اور صنعتی حلقوں میں چندر بابو نائیڈو کا ایک خاص مقام اور شناخت ہے۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر یاد دلایا کہ ماضی میں سنگاپور کے اشتراک سے امراوتی پراجیکٹ کاآغازکیاگیاتھا لیکن کچھ وجوہات کے باعث سنگاپور اس منصوبہ سے پیچھے ہٹ گیا۔انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ سنگاپور کے ساتھ دارالحکومت کی تعمیر میں جو رکاوٹ آئی، وہ نہیں آنی چاہیے تھی،اور وہ اپنی حالیہ مہم میں ان رکاوٹوں کو دورکرنے کی کوشش کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے ریاست میں متعارف کردہ نئی پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ گرین انرجی کے شعبہ میں حکومت 160 گیگاواٹ کی پیداوار کا ہدف رکھتی ہے اور گرین ہائیڈروجن کے منصوبے پہلے ہی آندھرا پردیش میں شروع ہو چکے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیاکہ انڈیا کوانٹم مشن کے تحت کوانٹم ویلی امراوتی میں قائم کی جائے گی، جبکہ وشاکھاپٹنم میں گوگل ڈیٹا سنٹر کا قیام عمل میں آئے گا۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہاکہ دفاع،ایرو اسپیس، الیکٹرانکس اور آٹوموبائل کے شعبوں سے وابستہ اداروں کے لیے رائل سیما خطہ میں سازگار حالات موجود ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کو سنگاپور سے سرمایہ کاری حاصل کرنی چاہیے اور آندھرا پردیش اس سلسلہ میں ایک مضبوط دروازہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق