غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پروفیسر عبدالستار دلوی کو انجمن اسلام ممبئی میں استقبالیہنئی دہلی،26جولائی(ہ س)۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام معروف اردو محقق اور ماہر لسانیات پروفیسر عبدالستار دلوی کی علمی خدمات کے اعتراف میں استقبالیہ جلسہ احمد زکریا ہال، انجمن اسلام، دادا بھائی نوروجی روڈ، ممبئی میں منعقد ہوا۔ جلسے کی صدارت انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا پروفیسر عبدالستار دلوی نے جس خلوص نیت سے اردو زبان و ادب کی خدمت انجام دی ہے اسی کھلے دل سے لوگوں نے اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ان کا مطالعہ بہت وسیع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ قیمتی نتائج برآمد کرتے ہیں۔ وہ صر ف اردو اور مراٹھی زبان کے ماہر نہیں ہیں بلکہ ممبئی اور کوکن کی تاریخ کے بھی منفر د اسکالر ہیں۔ جب انھوں نے انجمن اسلام اردو ریسرچ سینٹر کی ذمہ داری سنبھالی تب وہ تقریبا ًبستر مرگ پر تھا آپ کی کوششوں اور خلوص سے اس کو نئی زندگی ملی۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیوں میں اہم سرگرمی اردو کے ممتاز ادیبوں کے اعزاز میں تہنیتی جلسوں کا انعقاد ہے۔ یہ استقبالیہ انھیں شخصیات کے لیے منعقد ہوتا ہے جنھوں نے ہماری تربیت کی ہے اور ان کے افکار و خیالات سے ہم نے لکھنا پڑھنا اور سوچنا سیکھا ہے۔ لہٰذا یہ استقبالیہ نہ تو تعارف کا ذریعہ ہے اور نہ ہی اس کی حیثیت ادبی انعام جیسی ہے۔ بلکہ اس میں شکرگزاری کا جذبہ سب سے نمایاں ہے۔ پروفیسر عبد الستار دلوی صاحب نے اپنی عمر کا بڑا حصہ تدریس میں گزارا ہے۔ ا?پ کے شاگرد ا?ج ہندستان کی بہترین دانش گاہوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ا?پ کی تحریروں نے ادب کے مطالعے کا مختلف زاویہ قائم کیا ہے۔ پروفیسر اقبال نے اس جلسے میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اپنی گفتگو میں کہا کہ پروفیسر عبدالستار دلوی سے میری پہلی ملاقات ایک لائبریری میں ہوئی تھی اس وقت آپ ڈائریکٹر کی پوسٹ پر تھے لیکن آپ کے برتاو? کی سادگی اور انسانیت نے میری ذہن پر جو اثر ڈالا اس کی یاد میں آج تک ذہن تازہ ہے۔مجھے خوشی ہوئی کہ غالب انسٹی ٹیوٹ نے ممبئی آکر آپ کو استقبالیہ دیا۔ ڈاکٹر فیاض احمد فیضی نے پروفیسر عبد الستار دلوی پر ایک خاکہ نما تحریر پیش کی جس میں ان کی شخصیت کے جملہ پہلوو?ں کو پیش کیا۔ جناب جاوید جمال الدین نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ عبدالستار دلوی اس شخصیت کا نام ہے جن کی وجہ سے بچے اعلی تعلیم کی جانب رخ کرتے تھے۔ ڈاکٹر مرلی رنگناتھن نے بھی دلوی صاحب سے اپنے دیرینہ تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عبد الستار دلوی جتنی اچھی مراٹھی اور اردو جانتے اتنی ہی اچھی انگریزی بھی جانتے ہیں۔ مجھے اردو کی طرف راغب کرنے میں ان کی شخصیت کا نمایاں کردار ہے۔ سامعین میں اہم شہر کی اہم علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais