بنگلورو، 2 جولائی (ہ س)۔ کرناٹک میں قیادت کی تبدیلی کی قیاس آرائیوں کے درمیان ریاست کے وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے واضح کیا ہے کہ وہ پوری مدت کے لیے عہدے پر قائم رہیں گے۔ سدھارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر افواہیں پھیلانے کا الزام بھیعائد کیا ہے۔ دریں اثنا، ریاست کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار نے بھی سدھارامیا کی حمایت کی اور کہا کہ ان کے پاس کوئی اور متبادل نہیں ہے۔
کرناٹک میں وزیر اعلیٰ کی کرسی کو لے کر تمام قیاس آرائیاں اس وقت غلط ثابت ہوئیں جب وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے واضح کر دیا کہ وہ پورے پانچ برس اپنی کرسی پر براجمان رہیں گے اور کوئی افواہ ان کی راہ میںروکاوٹ نہیں بن سکتی ہے۔ چکابلاپور میں انہوں نے بی جے پی لیڈروں کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا کہ ستمبر میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بدل جائیں گے۔
سدھارامیا نے کہا،”میں میسور میں پہلے ہی واضح کر چکا ہوں کہ ہماری حکومت چٹان کی طرح مضبوط ہے۔ ہم سب متحد ہیں۔ ہمیں کوئی پس وپیشنہیں ہے۔ انہیں (بی جے پی) ہمیں بتانا چاہئے کہ جب وہ اقتدار میں تھے تو انہوں نے ریاست کے لئے کیا کیا؟ بی جے پی کو دن میں خواب دیکھنابند کر دینا چاہئے۔“
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی کھل کر سدھارامیا کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی اور متبادل نہیں ہے، مجھے ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور ان کا ساتھ دینا ہے۔
ریاست میں قیادت کی تبدیلی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ”میں نے کسی کو میرے حق میں بولنے کے لیے نہیں کہا۔ جب وزیر اعلیٰ (سدھارامیا) موجود ہوں تو ایسی باتوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔“ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پارٹی ہائی کمان جو بھی فیصلہ کرے گی، وہ اس پر عمل کریں گے۔
ڈی کے شیوکمار نے اراکین اسمبلی کے درمیان کسی بھی ناراضگی سے انکار کیا اور کہا کہ وہ صرف ذمہ داریاں طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”پارٹی میں نظم و ضبط ضروری ہے، یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ”میرا نام بتاو اور مجھے وزیر اعلیٰ بنا دو۔“ انہوں نے کہا،”میں نے پارٹی اکیلے نہیں بنائی، میرے جیسے سینکڑوں، ہزاروں اور لاکھوں لوگوں نے پارٹی بنائی ہے۔ آئیے سب سے پہلے ان کا اعتماد برقرار رکھیں۔“
نائب وزیر اعلی نے کہا کہ پارٹی میں کوئی عدم اطمینان نہیں ہے۔ ممبران اسمبلی نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج رندیپ سرجے والا کے سامنے اپنے خیالات پیش کیے ہیں۔ اراکین اسمبلی نے پوچھا کہ الیکشن کی تیاری کیسے کرنی ہے؟ ذمہ داریوںکو کیسے سنبھالنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رندیپ سرجے والا پارٹی تنظیم سمیت پارٹی میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھنے آئے ہیں۔
بہرحال، کرناٹک میں کانگریس حکومت اور پارٹی کے اندر اندرونی کشمکش فی الحال ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد