ٹرمپ انتظامیہ کو لاس اینجلس اور کیلیفورنیا میں امیگریشن چھاپے فوری طور پر روکنے کا حکم
لاس اینجلس، 12 جولائی (ہ س)۔ وفاقی جج مامے ایوسی مینسا فرنپونگ نے جمعہ کو امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے شہری حقوق کے مقدمے کے حق میں فیصلہ دیا۔ وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو لاس اینجلس اور کیلیفورنیا کی کئی دیگر کاؤنٹیز میں عارضی طور پر ام
وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو لاس اینجلس اور کیلیفورنیا میں امیگریشن چھاپے فوری طور پر روکنے کا حکم دیا


لاس اینجلس، 12 جولائی (ہ س)۔ وفاقی جج مامے ایوسی مینسا فرنپونگ نے جمعہ کو امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے شہری حقوق کے مقدمے کے حق میں فیصلہ دیا۔ وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو لاس اینجلس اور کیلیفورنیا کی کئی دیگر کاؤنٹیز میں عارضی طور پر امیگریشن چھاپے روکنے کا حکم دیا۔ یونائیٹڈ سٹیٹس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کئی دنوں سے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہے۔ جج نے کہا کہ یہ چھاپے فوری بند کیے جائیں۔

سی بی ایس نیوز چینل کی خبر کے مطابق، ڈسٹرکٹ جج فریمپونگ نے فیصلے میں لکھا، آئی سی ای ریاستہائے متحدہ کے آئین کی چوتھی ترمیم کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ جج نے قرار دیا کہ وفاقی ایجنٹ ٹھوس شواہد کے بغیر گرفتار نہیں کر سکتے۔

اے سی ایل یو اور تارکین وطن کے حقوق کے گروپوں نے قانونی دستاویز میں دعویٰ کیا کہ وفاقی ایجنٹ نسل پرستی کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ بغیر وارنٹ کے چھاپے مار رہے ہیں۔ لوگوں کو قانونی مشورہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ وفاقی ایجنٹ کھلے عام آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

اے سی ایل یو کے وکیل محمد تاج نے کہا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ان کی جلد کا رنگ کیا ہے، وہ کون سی زبان بولتے ہیں یا وہ کہاں کام کرتے ہیں، ہر کسی کو غیر قانونی حراست سے بچانے کے آئینی حقوق حاصل ہیں۔ تاہم ٹرائل کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے ان دعوؤں کی تردید کی۔

امریکی محکمہ انصاف نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا وفاقی حکومت اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔ امریکی اٹارنی بل ایسپلے نے فیصلے کے بعد ایک پوسٹ میں کہا کہ وفاقی ایجنٹ قانون کا نفاذ اور امریکی آئین کی پیروی جاری رکھیں گے۔ ہم مقدمے میں لگائے گئے الزامات سے مکمل طور پر متفق نہیں ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ ایجنٹوں نے کبھی بھی کسی شخص کو مناسب قانونی جواز کے بغیر حراست میں نہیں لیا۔

اس فیصلے پر کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے کہا، آج انصاف کی جیت ہوئی۔ عدالت کے فیصلے نے وفاقی امیگریشن حکام کو لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور نسلی امتیاز سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ اطلاع ہے کہ وفاقی جج فریمپونگ نے دو عارضی پابندی کے احکامات جاری کیے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جج فریمپونگ کا تقرر سابق صدر بائیڈن نے کیا تھا۔ اپنے فیصلے میں فریمپونگ نے ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔ فریمپونگ نے فیصلے میں لکھا، ’’بغیر کسی شک و شبہ کے دندناتے پھرنا آئین کی چوتھی ترمیم کی خلاف ورزی ہے اور وکلاء تک رسائی سے انکار کرنا آئین کی پانچویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے‘‘۔

اس کیس کے مرکز میں مونٹیبیلو کا رہائشی برائن گاویڈیا ہے۔ انہیں گزشتہ ماہ امیگریشن ایجنٹس نے حراست میں لیا تھا۔ جمعرات کو لاس اینجلس میں عدالت کے باہر گیویڈیا نے کہا، جب میں نے کہا اور ثابت کر دیا کہ میں ایک امریکی ہوں، ایجنٹوں نے میرا فون چھین لیا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande