جموں, 12 جولائی (ہ س)جموں خطے کے سرحدی اور دور دراز علاقوں میں مجموعی طور پر حالات پُرامن اور قابو میں ہیں، جہاں سیکورٹی فورسز نے اپنی نگرانی سخت کرتے ہوئے بلند و بالا علاقوں پر مؤثر گرفت حاصل کر لی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، خطے میں سرگرم 40 سے 50 دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشنز جاری ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر قابو پانے کے لیے کثیر سطحی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں اینٹی ڈرون سسٹم، اضافی نفری کی تعیناتی، اور رات کے وقت خصوصی کارروائیاں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں جنوبی پیر پنچال رینج کے مختلف علاقوں میں تقریباً 40 سے 50 دہشت گرد چھوٹے گروپوں کی شکل میں سرگرم ہیں، جن میں سے 80 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
انسدادِ دہشت گردی کے سلسلے میں راجوری، پونچھ، کشتواڑ، ڈوڈہ اور اُدھمپور اضلاع میں مخصوص اطلاعات کی بنیاد پر آپریشنز جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق، دہشت گرد مسلسل نگرانی اور دباؤ کے باعث چھپتے پھر رہے ہیں اور ان کی نقل و حرکت محدود ہو چکی ہے۔
سیکورٹی فورسز نے بالائی علاقوں میں مؤثر کنٹرول قائم کر لیا ہے اور رات کے وقت نگرانی کے لیے جدید آلات، بشمول نائٹ وژن ڈیوائسز، کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کشتواڑ، بسنت گڑھ، راجوری اور پونچھ جیسے حساس علاقوں میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر فورسز کو متحرک رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ان راستوں کو بند کر دیا گیا ہے جنہیں ماضی میں دہشت گرد کشمیر میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ سرحد پار سے نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں تاہم بھارتی افواج ہر ممکن دراندازی کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر الرٹ ہیں۔
دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے اور پہاڑی علاقوں میں رات کے وقت سرگرمیاں انجام دینے سے روکنے کے لیے انسدادِ دہشت گردی حکمت عملی میں ترمیم کی گئی ہے۔ تاہم، ذرائع نے واضح کیا کہ اس وقت پاکستانی فوج کے دہشت گردوں کے ساتھ سرگرم ہونے کی کوئی مصدقہ اطلاع موجود نہیں ہے۔
حکام نے حالیہ کشتواڑ کے چھاترو علاقے میں ہونے والے ایک تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک دہشت گرد گروپ کو فوج نے اس وقت گھیرے میں لیا جب وہ ایک حکمت عملی کے تحت پہلے سے بلند مقام پر تعینات تھی۔ دہشت گردوں نے جوابی کارروائی میں بم پھینکا، جو ان کی پریشانی اور دباؤ کا مظہر ہے۔
ذرائع نے کہا کہ دہشت گردوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے، وہ اب آسانی سے حرکت نہیں کر پا رہے اور جلد یا بدیر انجام کو پہنچیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران جموں کے پہاڑی اضلاع میں متعدد حملے، جھڑپیں اور آپریشنز انجام دیے جا چکے ہیں، جن میں سیکورٹی فورسز کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر