جنوبی کوریا نے لی جیمیونگ پر اعتماد کا اظہار کیا، صدر منتخب
سیول، 4 جون (ہ س)۔ جنوبی کوریا نے پانچ سال کے لیے اپنا اگلا صدر منتخب کر لیا ہے۔ ووٹرز نے لی جے میونگ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ گذشتہ سال دسمبر میں مارشل لاء کے متنازعہ اعلان پر ہنگامہ آرائی کے بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں لی جے میونگ کو منتخب قرار دیا گیا۔ وہ جنوبی کوریا کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی کے) کے رہنما ہیں۔
کوریا ٹائمز اخبار کے مطابق نومنتخب صدر لی جے میونگ نے بدھ کی صبح 6 بج کر 21 منٹ پر اپنی مدت ملازمت کا باقاعدہ آغاز کیا۔ قومی الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کی جیت کی تصدیق ہوتے ہی انہیں بطور صدر تمام اختیارات اور ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔ وہ ملک کی مسلح افواج کی کمان بھی سنبھالیں گے۔
منگل کو جنوبی کوریا کے ضمنی انتخاب میں لی نے 49.42 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ معروف قدامت پسند پیپلز پاور پارٹی کے کم مون سو کو 41.15 فیصد اور ریفارم پارٹی کے لی جون سیوک کو 8.34 فیصد ووٹ ملے۔ لی جے میونگ نے اپنے پہلے خطاب میں معیشت کو بحال کرنے، جمہوریت کو مستحکم کرنے اور قومی اتحاد کو فروغ دینے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف آج ملٹری کمانڈ ان کو منتقل کریں گے۔ اس کے بعد لی کے سیول نیشنل سیمیٹری جانےکی امید ہے۔ وہ صبح 11 بجے قومی اسمبلی میں افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ تقریب میں تقریباً 300 افراد کی شرکت متوقع ہے۔ مہمانوں کی فہرست میں اہم ریاستی اداروں، اسمبلی، سپریم کورٹ، آئینی عدالت اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام کے علاوہ قانون ساز، جماعتی اور مذہبی رہنما، کابینہ کے ارکان اور مختلف شعبوں کے نمائندے شامل ہیں۔ توقع ہے کہ وہ آج دوپہر بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے فون پر بات کریں گے۔
جیت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نومنتخب صدر لی جے میونگ نے کہا، ’’میں اہل وطن کی توقعات پر پورا اترنے کی پوری کوشش کروں گا۔ یہ ایک نئی شروعات ہے اور اب ہم امید کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ہم جزیرہ نما کوریا میں قومی اتحاد، اقتصادی بحالی اور امن کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
لی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ جنوبی کوریا کی امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو ترجیح دے گی اور ساتھ ہی شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت اور امن کی راہ پر گامزن ہو گی۔
قبل ازیں اہم قدامت پسند حریف کم مون سو نے بدھ کی صبح ایک پریس کانفرنس میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے فیصلے کو عاجزی سے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے لی جے میونگ کو جیت پر مبارکباد بھی دی اور امید ظاہر کی کہ نئی حکومت ملک کو بہتر سمت میں لے جائے گی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن