ممبئی، 30 جون (ہ س)۔
ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس
اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کے سابق عہدیدار اور پونے آئی ایس آئی ایس ماڈیول
معاملے میں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے67 سالہ ناچن ثاقب ناچن کو پیر کے روز سخت حفاظتی
انتظامات کے درمیان تھانے ضلع کے بھیونڈی کے قریبی پڈگھا بوریولی گاؤں کے قبرستان
میں ان کی والدہ کی قبر کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
ان کی تدفین سخت سیکورٹی انتظامات میں
انجام پائی، جس میں 2000 کے قریب سوگواروں نے شرکت کی۔ان کاانتقال ہفتہ کے روز دہلی
کے ایک اسپتال میں دماغی ہیمرج کے علاج کے دوران ہوا، وہ اس وقت تہاڑ جیل میں زیر
حراست تھے۔
ان کے بیٹے شمل، جو فی الحال تلوجا جیل
میں قید ہیں، کو این آئی اے عدالت نے تدفین میں شرکت کی اجازت دی۔ پڈگھا کے ایک
سرکاری افسر کے مطابق، نماز جنازہ کے بعد ناچن کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا
گیا۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مقام پر 500 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے اور
سینئر افسران نے پوری صورتحال کی نگرانی کی۔
ناچن کو 2023 میں این آئی اے نے آئی ایس
آئی ایس کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ایجنسی نے الزام لگایا
تھا کہ وہ ممنوعہ تنظیم کے لیے دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات تیار کرنے، تربیت دینے
اور دیگر سازشوں میں سرگرم تھا۔ این آئی اے کے مطابق، وہ گروپ کا خود ساختہ قائد
تھا اور اس نے نئی بھرتیوں کو آئی ایس آئی ایس کے سربراہ کے لیے بیعت دلوانے کا
انتظام کیا تھا۔
2002 اور 2003 میں ممبئی میں ہونے والے بم
دھماکوں میں ان کے ملوث ہونے پر انہیں قصوروار قرار دے کر 10 سال قید کی سزا دی گئی
تھی، جس کے بعد وہ جیل سے رہا ہوئے تھے۔ بعد ازاں 2023 میں، وہ ایک بار پھر دہشت
گردانہ سازشوں میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیے گئے۔ ایجنسی نے کہا تھا
کہ ان کے نیٹ ورک نے گاؤں کو آزاد علاقہ قرار دے رکھا تھا اور وہاں
دہشت گرد سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔
مہاراشٹر اے ٹی ایس نے بھی جون کے آغاز
میں پڈگھا اور بوریولی میں 22 مقامات پر بڑے پیمانے پر تلاشی لی تھی، جس میں ناچن
کے کئی رشتہ داروں کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی، بعد ازاں انہیں رہا کر دیا گیا۔
یہ تفتیش 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد کی گئی تھی
تاکہ ممکنہ لاجسٹک مدد فراہم کرنے والے عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ہندوستھان سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / خان این اے