ممبئی، 30 جون (ہ س)سماج
وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے مہاراشٹر اسمبلی میں مغل بادشاہ اورنگ
زیب سے متعلق دیے گئے بیانات پر ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو چیلنج کرتے ہوئے
بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ 3 مارچ کو بجٹ اجلاس کے دوران دیے گئے ان ریمارکس
کے بعد اعظمی کو شدید سیاسی دباؤ اور قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی عرضی
میں اعظمی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مقصد کسی
مذہب یا گروہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔
جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس راجیش پاٹل
پر مشتمل عدالت کی دو رکنی بنچ نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور دیگر
فریقین کو نوٹس جاری کیا اور چار ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی
ہے۔ واضح رہے کہ اعظمی کو اس مقدمے میں پہلے ہی پیشگی ضمانت حاصل ہو چکی ہے۔
اعظمی نے اسمبلی اجلاس کے دوران کہا
تھا کہ اورنگ زیب کے دور میں بھارت کو سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا اور جی ڈی پی 24
فیصد تھی۔ انہوں نے مورخ رام پنیانی کے حوالے سے یہ بھی کہا تھا کہ اورنگ زیب کی
جنگیں مذہب کے بجائے اقتدار اور دولت کے لیے تھیں، اس کے 34 فیصد فوجی افسر ہندو
تھے، اور اس نے مساجد کے ساتھ مندر بھی تباہ کیے۔ ان کے بقول، شہنشاہ نے ایمانداری
سے حکومت کی اور کبھی انتظامیہ سے کوئی رقم وصول نہیں کی۔
ان ریمارکس کے بعد اعظمی کو اسمبلی سے
معطل کر دیا گیا اور ہندو تنظیموں نے ان پر سخت تنقید کی۔ اعظمی نے میڈیا سے بات
کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ کی غلط تشریحات کی جا رہی ہیں اور ان کا مقصد صرف سچائی
کو سامنے لانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اورنگ زیب کے عہد میں ہندوستان کا
علاقہ برما اور افغانستان تک پھیلا ہوا تھا، اور اس دور میں جو جنگیں ہوئیں، وہ
مذہب کے بجائے سیاسی اور معاشی اسباب پر مبنی تھیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / خان این اے