صدر جمہوریہ نے ایمس گورکھپور کے اولین جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی
نئی دہلی،30جون(ہ س)۔صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (30 جون 2025 کو) اترپردیش کے شہر گورکھپور میں منعقدہ ایمس گورکھپور کے اولین جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایمس کا نام سنتے ہی ذہن میں عالمی مع
صدر جمہوریہ نے ایمس گورکھپور کے اولین جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی


نئی دہلی،30جون(ہ س)۔صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (30 جون 2025 کو) اترپردیش کے شہر گورکھپور میں منعقدہ ایمس گورکھپور کے اولین جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایمس کا نام سنتے ہی ذہن میں عالمی معیار کے علاج، بہترین طبی سہولیات، جدید تکنالوجی اور کلی طور پر وقف ڈاکٹروں کی تصویر ابھرتی ہے۔ ایمس کے ادارے ہندوستان کی طبی صلاحیت کی علامت ہیں، جہاں ہر مریض کو امید کی نئی کرن نظر آتی ہے۔ ایمس نے ہندوستان میں طبی تعلیم، تحقیق اور علاج کے میدان میں اعلیٰ ترین معیار قائم کیے ہیں۔ خواہ وہ سرجری کی نئی تکنالوجی ہو، ابتدائی تشخیص کا سامان ہو، یا آیوش اور ایلوپیتھی کے امتزاج سے بیماریوں کا علاج ہو، ایمس نے اختراع کو اپنے کام کرنے کے انداز کا حصہ بنایا ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایمس کے تمام ادارے ملک کے پہلے ایمس کے قیام کے مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایمس گورکھپور اور ملک میں دیگر ایمس اداروں کا قیام ملک کے کونے کونے تک بہترین طبی تعلیم اور صحت کی خدمات کو قابل رسائی بنانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ایمس گورکھپور نے بہت کم وقت میں تعلیم، تحقیق اور طبی خدمات کے میدان میں قابل ذکر ترقی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ یہ ادارہ ہر طبقے کے شہریوں کو قابل رسائی اور سستی صحتی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ایمس گورکھپور بہار اور نیپال کی سرحد سے متصل مشرقی اتر پردیش کے لوگوں کے لیے بہترین طبی نگہداشت کے مرکز کے طور پر شہرت حاصل کر رہا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر حضرات معاشرے اور ملک کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف بیماریوں کا علاج کرتے ہیں بلکہ ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد بھی رکھتے ہیں۔ صحت مند شہری ہی ملک کی ترقی میں حصہ دار بن سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوان ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ معاشرے کے ان طبقوں کے لیے کام کریں جنہیں طبی خدمات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بہت سے دیہی اور قبائلی علاقے اب بھی پسماندہ برادریوں کے لیے اعلیٰ معیار کی صحتی خدمات سے محروم ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وہ اس بارے میں سوچیں گے اور ایسے علاقوں اور لوگوں کو اچھی حفظانِ صحت فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹروں کو متعدد چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمدردی کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیکل کی تعلیم سے وابستہ تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے ڈاکٹروں کو شروع سے ہی ایک ایسا ماحولیاتی نظام فراہم کریں جس میں وہ ڈاکٹروں کے درمیان رابطے، شفا یابی میں ہمدردی کا کردار اور اعتماد سازی جیسے موضوعات کے بارے میں سیکھیں اور انہیں اپنے کام کا حصہ بنائیں۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کریئر اور زندگی میں ہمیشہ یاد رکھیں کہ طب صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت ہے۔ انہوں نے ان سے کہا کہ ہمدردی اور ایمانداری کو اپنی شخصیت کا حصہ بنائیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande