مہاراشٹر: ہندی جی آر کی واپسی پر اپوزیشن کا ردعمل، آدتیہ ٹھاکرےکا حکومت پر سخت تنقید
ممبئی، 30 جون (ہ س)۔ مہاراشٹر میں پرائمری سطح پر ہندی زبان کے نفاذ کے حکومتی فیصلے پر شدید ردعمل کے بعد شیو سینا (یو بی ٹی) کے رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے پیر کو ودھان بھون کے باہر اپوزیشن اراکین کے ہمراہ احتجاج کیا۔ می
Aditya Thackeray slams govt over Hindi language policy


ممبئی، 30 جون (ہ س)۔

مہاراشٹر

میں پرائمری سطح پر ہندی زبان کے نفاذ کے حکومتی فیصلے پر شدید ردعمل کے بعد شیو سینا

(یو بی ٹی) کے رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے پیر کو ودھان بھون کے باہر اپوزیشن اراکین

کے ہمراہ احتجاج کیا۔ می مراٹھی کے پلے کارڈز تھامے ٹھاکرے، امباداس

دانوے، بھاسکر جادھو اور دیگر لیڈران نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوامی

دباؤ کے باعث ہی حکومت کو ہندی سے متعلق جی آرز واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا۔

آدتیہ ٹھاکرے نے ذرائع ابلاغ سے بات

کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کو اقتدار ہونے کے باوجود اپوزیشن، عوام اور سماجی

حلقوں کی مخالفت کی بنا پر اپنی ہی قراردادیں منسوخ کرنا پڑی ہیں۔ ان کا کہنا تھا

کہ جب تک حکومت اس پالیسی سے متعلق باضابطہ تحریری فیصلہ جاری نہیں کرتی، اپوزیشن

دباؤ برقرار رکھے گی، کیونکہ موجودہ حکومت پر اعتماد کرنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے

کہا کہ مراٹھی عوام کو دہلی کے سامنے اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ ریاستی کابینہ نے اتوار کے

روز ہندی کو تیسری زبان کے طور پر نافذ کرنے سے متعلق دو سرکاری احکامات واپس لے لیے

ہیں۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بھی اس کی تصدیق کی اور اعلان کیا کہ زبان پالیسی

پر مزید غور و خوض کے لیے ماہر تعلیم نریندر جادھو کی قیادت میں ایک نئی کمیٹی

قائم کی جائے گی۔

صحافیوں کے سوال پر آدتیہ ٹھاکرے نے بی

جے پی اور شندے گروپ پر الزام عائد کیا کہ وہ ادھو اور راج ٹھاکرے کے ممکنہ اتحاد

کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہیں یہ غلط فہمی ہے کہ وہ مراٹھی عوام

کے وقار کو تقسیم کر سکتے ہیں۔ امباداس دانوے نے اس موقع پر کہا کہ ہماری

مانگوں پر حکومت کا پیچھے ہٹنا خوش آئند ہے، لیکن چونکہ اس نے ایک اور کمیٹی بنائی

ہے، اس لیے ہم مکمل طور پر مطمئن نہیں ہیں۔

این سی پی (ایس پی) کے سینئر رہنما جینت

پاٹل نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی فیصلے واپس لینا

اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت عوامی احساسات کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے اور یہ

انتظامی نااہلی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاستی اسمبلی

کا مانسون اجلاس پیر سے شروع ہوا ہے جو 18 جولائی تک جاری رہے گا۔ اپوزیشن نے

اجلاس کے دوران حکومت کو زرعی قرض معافی، پیداوار کی قیمتوں، مہنگائی، بے روزگاری،

تعلیم اور انتظامی بدانتظامیوں جیسے اہم امور پر گھیرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / خان این اے


 rajesh pande