کولکاتہ، 28 جون (ہ س)۔مغربی بنگال کے سرکاری ملازمین کی تنظیم ’یونائیٹڈ فورم آف اسٹیٹ گورنمنٹ ایمپلائز‘21 جولائی کو کولکتہ میں ایک زبردست احتجاج کا اہتمام کرے گی۔ یہ ریلی کولکتہ کے شہید مینار کے قریب اسی دن اور وقت پر نکالی جائے گی جس دن ترنمول کانگریس کے شہید دیوس کی تقریبات ہوں گی۔
یہ احتجاج مرکزی حکومت کے ملازمین کے برابر مہنگائی بھتہ نہ دینے اور بقایا جات کی ادائیگی نہ کرنے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے گزشتہ ماہ دی گئی ہدایت کے مطابق ریاستی حکومت کو 28 جون کی آدھی رات تک ملازمین کے کھاتوں میں 25 فیصد ڈی اے کے بقایا جات جمع کرنے تھے، لیکن آخری وقت میں حکومت نے سپریم کورٹ سے چھ ماہ کا اضافی وقت مانگا ہے۔ریاستی حکومت نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ موجودہ مالیاتی صورتحال کے پیش نظر اسے 25 فیصد ڈی اے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مزید چھ ماہ درکار ہیں۔ اس کے ساتھ حکومت نے سپریم کورٹ کے سابقہ حکم پر نظرثانی کی بھی اپیل کی ہے۔فورم کے کنوینر بھاسکر گھوش نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 21 جولائی کو ریلی کے علاوہ 28 جولائی کو سکریٹریٹ مارچ بھی نکالا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف سرکاری ملازمین بلکہ وہ اساتذہ بھی جو اپریل میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اس احتجاجی مارچ میں شرکت کریں گے۔بھاسکر گھوش نے یہ بھی بتایا کہ تنظیم ریاستی حکومت کے خلاف عدالت میں توہین عدالت کی عرضی دائر کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔اس وقت مغربی بنگال حکومت اپنے ملازمین کو صرف 18 فیصد ڈی اے دیتی ہے، جب کہ مرکزی حکومت اور دیگر کئی ریاستی حکومتوں میں یہ شرح 55 فیصد ہے۔اگر ریاستی حکومت ڈی اے کے بقایا جات کا 25 فیصد ادا کرتی ہے تو تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑے گا۔ محکمہ فینانس کے ملازمین کا ماننا ہے کہ اس سے ریاستی حکومت کی کئی عوامی فلاحی اسکیموں کی ماہانہ ادائیگی کا نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan