عدالت نے آپریشن سندور کے دوران غلط رپورٹنگ پر دو چینلز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ۔
جموں, 29 جون (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی عدالت نے ہفتہ کے روز ایک اہم فیصلے میں قومی نیوز چینلز زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ کارروائی معروف مقامی مدرس، قاری محمد اقبال کو دہشت گرد قرار دینے اور ا
پونچھ کورٹ


جموں, 29 جون (ہ س)۔

جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی عدالت نے ہفتہ کے روز ایک اہم فیصلے میں قومی نیوز چینلز زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ کارروائی معروف مقامی مدرس، قاری محمد اقبال کو دہشت گرد قرار دینے اور ان کی شہادت کو غلط رنگ دینے پر کی گئی ہے۔

یہ حکم سب جج،خصوصی موبائل مجسٹریٹ پونچھ شفیق احمد نے ایڈوکیٹ شیخ محمد سلیم کی جانب سے دائر درخواست پر سناتے ہوئے دیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ چینلز نے آپریشن سندور کی رپورٹنگ کے دوران شہید قاری محمد اقبال کو جھوٹے طور پر لشکر طیبہ سے منسلک کر کے 2019 کے پلوامہ حملے میں ملوث قرار دیا، حالانکہ وہ پاکستانی گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہونے والے عام شہری اور جامعہ ضیاء العلوم پونچھ کے مدرس تھے۔

شکایت میں کہا گیا کہ بغیر کسی تصدیق کے ان کی تصویر اور مکمل نام نشر کیے گئے، جس سے نہ صرف مرحوم کی ساکھ کو نقصان پہنچا بلکہ ان کے اہل خانہ اور مقامی سماج میں سخت اذیت اور اضطراب پیدا ہوا۔

عدالت نے پولیس کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا کہ معاملہ دہلی میں نشر ہوا اس لیے پونچھ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔ عدالت نے واضح کیا کہ بی این ایس ایس کی دفعہ 199 کے تحت اگر کسی جرم کے نتائج کسی دوسرے مقام پر مرتب ہوں تو وہاں کی عدالت کو بھی کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ چونکہ نقصان پونچھ میں ہوا، اس لیے عدالت کو مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت نے میڈیا کی غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا کہ آزادیِ اظہار رائے (آرٹیکل 19(1)(اے )) ایک بنیادی حق ہے، لیکن یہ آزادی ہتکِ عزت، عوامی نظم و نسق اور مذہبی جذبات کی توہین جیسے معاملات میں آئینی حدود (آرٹیکل 19(2)) کی پابند ہے۔

جج نے نشریاتی اداروں کے اس اقدام کو شدید صحافتی غفلت قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کی بے بنیاد اور غیرمصدقہ رپورٹنگ نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اگرچہ بعد میں معافی نامے جاری کیے گئے، تاہم عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینلز نے دانستہ طور پر ایسا مواد نشر کیا جو ہتکِ عزت، عوامی شر انگیزی اور مذہبی جذبات مجروح کرنے جیسے جرائم کے زمرے میں آتا ہے، جنہیں بی این ایس کی دفعات 353(2)، 356، 196 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی دفعہ 66 کے تحت قابل سزا قرار دیا گیا ہے۔

عدالت نے متعلقہ تھانہ انچارج کو ہدایت دی ہے کہ وہ سات دن کے اندر ایف آئی آر درج کرے، شفاف، غیر جانبدار اور بروقت تفتیش عمل میں لائے اور پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ اس فیصلے کی نقل ایس ایس پی پونچھ کو بھی ارسال کی گئی ہے تاکہ معاملے کی مؤثر نگرانی کی جا سکے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande