ٹرمپ کا ایران کے جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچنے کا دعویٰ
واشنگٹن،23جون(ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں ایران کے جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر وہ اہداف جو زمین کی سطح سے کافی نیچے واقع تھے۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشیل‘
ٹرمپ کا ایران کے جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچنے کا دعویٰ


واشنگٹن،23جون(ہ س)۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں ایران کے جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر وہ اہداف جو زمین کی سطح سے کافی نیچے واقع تھے۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشیل‘ پر لکھاکہ ’ایران کے تمام جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچا ہے، جیسا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے۔ تباہی کا لفظ اس موقع پر بالکل درست ہے۔انہوں نے مزید لکھاکہ ’یہ سفید رنگ کا ڈھانچہ چٹان کے اندر گہرائی میں نصب تھا، یہاں تک کہ اس کی چھت بھی زمین کی سطح سے بہت نیچے تھی اور شعلوں سے مکمل طور پر محفوظ تھی۔ سب سے بڑا نقصان اسی گہرائی میں ہوا۔ ہدف مکمل طور پر حاصل کر لیا گیا‘۔

دوسری جانب امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ ایران نے تاحال ان حملوں کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ادھر ’ایکس‘(سابقہ ٹوئٹر) پر ’ایکسویس‘نیوز کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ ٹرمپ آج پیر کو دن ایک بجے اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ اجلاس کریں گے تاکہ ایران پر کیے گئے حملے کے نتائج کا جائزہ لیا جا سکے۔

اتوار کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے سینیئر حکام نے وضاحت کی تھی کہ امریکی حملوں کا مقصد ایرانی حکومت کی تبدیلی نہیں تھا بلکہ واشنگٹن نے تہران کو عسکری ردعمل سے گریز کرتے ہوئے مذاکرات کی راہ اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔رپورٹس کے مطابق ایران کے فردو مقام پر واقع پہاڑی علاقوں میں امریکی حملوں سے شدید نقصان ہوا جسے سیٹلائٹ تصاویر نے بھی ظاہر کیا ہے۔ ان حملوں میں پہلی بار دنیا کی سب سے طاقتور غیر جوہری بم کا استعمال کیا گیا۔یہ بھی سامنے آیا ہے کہ یہ خفیہ کارروائی جسے مڈنائٹ ہیمر کا کوڈ نام دیا گیا تھا واشنگٹن اور امریکی مرکزی کمان کے چند اعلیٰ حکام تک محدود تھی۔امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل ڈین کین کے مطابق سات B-2 بمبار طیارے امریکہ سے اٹھارہ گھنٹے مسلسل پرواز کر کے ایران پہنچے اور 14 انتہائی طاقتور بنکر بسٹنگ بم برسائے۔ مجموعی طور پر 75 گائیڈڈ میزائل داغے گئے، جن میں 20 سے زائد ٹوماہاک کروز میزائل شامل تھے، جب کہ کم از کم 125 فوجی طیاروں نے کارروائی میں حصہ لیا۔ یہ حملے ایران کے تین جوہری مقامات فردو، اصفہان اور نطنز پر کیے گئے۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ردعمل دینے کی اپنی دھمکی پر عمل کرتا ہے تو امریکہ دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔اسی دوران نائب صدر جے ڈی فانس نے این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران سے جنگ نہیں لڑ رہا، بلکہ یہ کارروائی ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف کی گئی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande