تہران،23جون(ہ س)۔عباس عراقچی نے استنبول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایرانی مسلح افواج ہائی الرٹ پر ہیں اور تہران کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے امکان کے حوالے سے ’تمام آپشنز میز پر ہیں‘۔ایرانی میڈیا نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے اور اس اقدام کا حتمی فیصلہ ملک کے اعلیٰ ترین سکیورٹی ادارے کی منظوری سے مشروط ہے۔ اس آبنائے کو بند کرنے کا حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔ اس کے ذریعے تقریباً 20 فیصد عالمی تیل اور گیس کا بہاو¿ ہوتا ہے۔
تاہم ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک نائب اور کمانڈر اسماعیل کوثری نے اتوار کے روز ینگ جرنلسٹس کلب کو بتایا کہ آبنائے کو بند کرنا میز پر ہے اور ضرورت پڑنے پر فیصلہ کیا جائے گا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے آج استنبول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایرانی مسلح افواج ہائی الرٹ ہیں۔ جب ان کے ملک کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو عراقچی نے کہا کہ ’تمام آپشنز میز پر ہیں‘۔رپورٹس میں کہا گیا کہ ایرانی پارلیمنٹ جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد جوہری عدم پھیلاو¿ کے معاہدے (این پی ٹی) سے دستبرداری پر غور کرے گی۔ پارلیمنٹ کی سکیورٹی کمیٹی کی رکن سارہ فلاحی نے کہا کہ آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش بھی پارلیمانی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے میں ہوگی۔
تاہم ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق امریکی جنگی طیاروں کی جانب سے فردو اور اصفہان اور نطنز کے جوہری مقامات پر یورینیم کی افزودگی کی تنصیب پر بمباری کے چند گھنٹے بعد بندش کی کوئی خاص تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔ایران اور سلطنت عمان کے درمیان آبنائے ہرمز، جس کی چوڑائی تقریباً 55 کلومیٹر ہے، عالمی تیل کی برآمدات کے لیے ایک بڑا جہاز رانی کا راستہ ہے۔21 ملین بیرل سے زیادہ تیل روزانہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے۔ مائع قدرتی گیس کی برآمدات کا ایک تہائی حصہ یہاں سے گزرتا ہے اور اسطرح یہ دنیا کے حساس ترین چوکیوں میں سے بن جاتی ہے۔ جیسے جیسے تناو¿ بڑھ رہا ہے شپنگ کمپنیوں نے اس آبنائے سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے اور بحری جہازوں کے لیے انشورنس کی شرح 60 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ایران خود اپنے تیل کی برآمد اور سامان کی درآمد کے لیے آبنائے ہرمز پر انحصار کرتا ہے۔ کسی بھی بندش سے اس کے اتحادیوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ خاص طور پر چین کو بھی نقصان ہوگا جو ایران کی تیل کی برآمدات کا 75 فیصد سے زیادہ درآمد کرتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan