- تہران، 23 جون(ہ س)۔
- ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی کارروائی کے بعد ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جوابی حملہ کردیا ہے۔
- ایرانی سرکاری میڈیا پر اعلان کیا گیا ہے کہ ایران نے امریکی حملوں کے جواب میں ’طاقتور اور فاتحانہ‘ ردِ عمل کی ابتدا کر دی ہے۔
- ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پاسدارانِ انقلاب نے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے ہیں۔ ایران نے اس آپریشن کو ’بشارت الفتح‘ کا نام دیا ہے۔
- پچھلے کچھ منٹوں میں قطر میں دھماکے سنائی دینے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔
- خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے ایف پی کے مطابق قطر میں دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
- خبر رساں ادارے اے ایف مطابق وسطی دوحہ اور لوسیل میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جبکہ آسمان پر میزائلوں کو بھی دیکھا گیا ہے۔
- دوسری جانب روئٹرز کے مطابق ایران نے العدید ایئر بیس کی طرف چھ میزائل فائر کیے ہیں۔
- ایک سینیئر امریکی افسر نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور وزارتِ دفاع قطر میں العدید ایئر بیس کو لاحق ممکنہ خطرے سے آگاہ ہیں اور صورتحال کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔
- اس سے قبل امریکی میڈیا پر خبریں نشر کی گئی تھیں کہ ایران قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر حملے کی تیاریاں کر رہا ہے۔
- قطر میں برطانیہ اور امریکہ کے سفارتخانوں نے حفاظتی اقدامات کے تناظر میں اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
- دوحہ میں امریکی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں شہریوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ تاحکم ثانی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو جائیں۔
- برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں اپنے خطاب کے دوران برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی مشرقِ وسطی میں مقیم برطانوی شہریوں کو کہا تھا کہ وہ حکومت کی سفری ہدایات پر عمل کریں۔
- ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے قطر میں مقیم برطانوی شہریوں کو تاحکمِ ثانی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات دی ہیں۔
- دوسری جانب قطر کی وزارتِ خارجہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ دوحہ میں متعدد سفارتخانوں نے اپنے شہریوں کو حفاظتی تدابیر اپنانے کی ہدایات جاری کی ہیں لیکن اس کا ’مطلب یہ نہیں کہ یہاں کوئی خاص قسم کا خطرہ ہے۔‘
- بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی صورتحال بالکل مستحکم ہے اور ضرورت پڑنے پر عوام کو ہر پیش رفت سے آگاہ رکھا جائے گا۔
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan