انتظامیہ کی لاپرواہی سے مرزا پور کٹاؤ کا شکار۔
سیلاب کی وجہ سے گنگا کے کٹاؤ کے خطرہ میں ہر سال اضافہ سیلاب سے زمین، مکانات اور بستیاں بہہ رہی ہیں مرزا پور، 22 جون (ہ س)۔ گنگا کا بڑھتا ہوا بہاؤ مرزا پور ضلع کے لیے ہر سال ایک نیا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ ہر سال سیلاب کے دوران گنگا کے کنارے کٹاؤ ک
مرزاپور


سیلاب کی وجہ سے گنگا کے کٹاؤ کے خطرہ میں ہر سال اضافہ

سیلاب سے زمین، مکانات اور بستیاں بہہ رہی ہیں

مرزا پور، 22 جون (ہ س)۔ گنگا کا بڑھتا ہوا بہاؤ مرزا پور ضلع کے لیے ہر سال ایک نیا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ ہر سال سیلاب کے دوران گنگا کے کنارے کٹاؤ کا عمل اب سنگین بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ گھروں سے لے کر کھیتوں اور بستیوں تک سب کچھ گنگا کے بہاؤ میں ڈوب رہا ہے لیکن اس پر قابو پانے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہ ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔

چھنبے کا جھلور بجر گاؤں کٹاؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ چھنبے ترقیاتی بلاک کا جھلور بجر گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں کئی بستیاں گنگا میں ڈوب گئی ہیں۔ اب انتظامیہ نے گنگا کے کنارے رہنے والے لوگوں کو بھی بستی خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ صرف گاؤں ہی نہیں، وندھیاچل، شیو پور، لوہیا تالاب، پکا پل، کچہری گھاٹ، نرگھاٹ، اسپتال گھاٹ، پوسٹ آفس، کچوا، بھٹولی، برینی، سکھر، چونار اور پدری جیسے علاقے بھی شدید کٹاؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

پرانی عمارتیں اور مذہبی مقامات بھی خطرے میں ہیں گنگا کے کنارے واقع پرانے مکانات، مندر، ارگل کا قرہ بھون، حق گھر کا کچھ حصہ اور یہاں تک کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کے قریب کی زمین بھی کٹاؤ کی لپیٹ میں آ گئی ہے۔ جمونیہ، مورچاگھر، فتن، بھٹولی جیسے علاقوں میں بھی زمین آہستہ آہستہ بہہ رہی ہے۔

تیاریاں صرف تجاویز تک محدود ہیں۔ تاہم محکمہ آبپاشی کی جانب سے ہر سال کٹاؤ کو روکنے کی تجاویز حکومت کو بھیجی جاتی ہیں لیکن ایکشن پلان اور عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال میں بہتری نہیں آ رہی ہے۔ کچھ گھاٹوں پر حفاظتی کام کیا گیا ہے، لیکن کٹاؤ کی رفتار کو دیکھتے ہوئے یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

11 کروڑ خرچ کرنے کے بعد بھی کٹاؤ نہیں رکا اس سے قبل محکمہ آبپاشی کی جانب سے تقریباً 11 کروڑ روپے کی لاگت سے چار گھاٹ بنائے گئے تھے۔ کچہری گھاٹ، سی ڈی او آواس گھاٹ، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کے قریب اور گھوڑے شہید گھاٹ۔ اس کے باوجود باقی گھاٹوں اور کناروں کا کوئی مستقل حل نہیں نکل پایا ہے۔ اگر بروقت موثر قدم نہ اٹھائے گئے تو آنے والے سالوں میں گنگا کے کنارے بہت سی مزید بستیاں، زرعی زمینیں اور ثقافتی ورثے پانی میں ڈوب جائیں گے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اس تباہی کا کوئی مستقل اور ٹھوس حل نکالے ورنہ مرزا پور کی پہچان بننے والی گنگا اس کی زمین اور زندگی کو نگل جائے گی۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande