جامعہ فیکلٹی اراکین نے ہندوستانی علمی نظام سے متعلق تحقیق پر بین الاقوامی انعام جیتا
نئی دہلی،2 جون(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی اراکین اور رسرچ اسکالروں پر مشتمل تحقیقی ٹیم کو امریکہ کی موقر کامن گراونڈ رسرچ نیٹ ورکس نے”کنسٹریکٹیڈ انوائرنمنٹ انٹر نیشنل ایوارڈ فار ایکسیلینس‘ انعام سے نوازا ہے۔یہ ایک سالانہ عالمی انعام ہے جو تعم
جامعہ فیکلٹی اراکین نے ہندوستانی علمی نظام سے متعلق تحقیق پر بین الاقوامی موقر انعام جیتا


نئی دہلی،2 جون(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی اراکین اور رسرچ اسکالروں پر مشتمل تحقیقی ٹیم کو امریکہ کی موقر کامن گراونڈ رسرچ نیٹ ورکس نے”کنسٹریکٹیڈ انوائرنمنٹ انٹر نیشنل ایوارڈ فار ایکسیلینس‘ انعام سے نوازا ہے۔یہ ایک سالانہ عالمی انعام ہے جو تعمیری وتشکیلی ماحولیات کے میدان میں نمایاں تحقیقی مقالات کا کی حوصلہ افزائی کرتاہے۔یہ کامن گراونڈ رسرچ نیٹ ورکس کی مہم کا ایک حصہ ہے جو اس میدان میں جدت پسند تحقیق اور علوم کو ساجھا کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ پندرہ سال کی تاریخ میں یہ انعام پہلی مرتبہ ہندوستانی محققین کو ملا ہے۔ پروفیسر نثار خان اور پروفیسر حنا ضیا،شعبہ آرکی ٹیکچر کی نگرانی اور ان کی رہنمائی میں یہ تحقیق ایک پی ایچ ڈی اسکالر ریپو دمن سنگھ نے کی ہے جس میں امرتسر کے مشہور خالصہ کالج کے ڈیزائن میں مستعمل تناسباتی نظام کی رمز کشائی کی گئی ہے۔بنیادی تحقیقی مطالعے اور آرکی ٹیکچرل دستاویزسازی کی مدد سے مطالعہ میں دعوی کیا گیا کہ عمارت کے ڈیزائن میں مستعمل متناسبات مغرب کے بجائے ہندوستان کی روایتی نجاری سے ماخوذ ہے۔

تحقیق کی پزیرائی اس لیے بھی ہوئی ہے کہ اس میں ہند نڑاد بڑھئی بھائی رام سنگھ جو بعد میں ماہر تعمیرات ہوگئے تھے ان کی خدمات کو اجاگر کیا گیاہے جنھوں نے اپنی روایتی ہندوستانی معلومات اور ہنر مندی کی وجہ سے انگریزی سرکارکے زمانے میں جب یوروپی معمار وں اور آرکی ٹیچروں کو نمایاں مقام حاصل تھا اس وقت انھیں شہرت و ناموری ملی۔ تحقیق میں یہ بھی بتایاگیا کہ بھائی رام سنگھ گوناگوں صلاحیتوں کے مالک ماہر تعمیرات تھے جو عمارتوں کے ڈیزائن بنانے کے علاوہ اندرونی آرائش و زیبائش،فرنیچر،ہارڈویئر اور سائن بوڑڈ بنانے پر بھی یکساں قدرت رکھتے تھے۔تحقیق میں اس کی بھی وضاحت ہے کہ انگریزی عہد حکومت میں بھائی رام سنگھ ان معدودے چند ہندوستانی نڑاد ماہر تعمیرات میں سے تھے جنھیں پروجیکٹ ڈیزائن کے لیے انگلستان مدعو کیا گیاتھا۔

تعمیر ات میں استعمال ہونے والے ہندوستانی علمی نظام کے انکشاف کے سلسلے میں تحقیقی ٹیم کا یہ غیر معمولی کارنامہ ہے۔نوآبادیاتی عہد کے دوران ہند نڑاد ماہر تعمیرات کی خدمات کے سلسلے میں بحث میں بھی اس تحقیق سے مدد ملتی ہے۔ہندوستان کی تعمیراتی وراثت کے انکشاف کے تئیں جامعہ کی تحقیقی ٹیم کے وقف ہونے کے تئیں یہ انعام ثبوت ہے اور تعمیر ماحولیات کی تشکیل میں ہندوستانی علومی نظام کی اہمیت کا بھی مظہر ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande