نئی دہلی، 16 جون (ہ س)۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس تیجس کریا کی تعطیلاتی بنچ نے اوکھلا میں بٹلہ ہاوس کی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے حکم پر روک لگانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
اس سے قبل 11 جون کو ہائی کورٹ کے جسٹس گریش کتھپلیا کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے بٹلہ ہاؤس کی غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کرنے کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ مفاد عامہ کی درخواست پر عام حکم پاس کرنا پرائیویٹ پارٹیوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ہائی کورٹ نے ان تمام فریقوں کو تین دن کے اندر عرضی داخل کرنے کے لئے کہا تھا جنہیں انہدام کا نوٹس مل چکا ہے۔
سماعت کے دوران ڈی ڈی اے نے کہا تھا کہ بٹلہ ہاؤس کا پورا علاقہ پی ایم -ادے اسکیم کے تحت آتا ہے۔ کھسرہ نمبر 279 میں 43 بیگھہ اراضی ہے جس میں سے 9 بیگھہ اراضی پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے۔ اس پر عرضی گزار اور عام آدمی پارٹی لیڈر امانت اللہ خان کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید نے کہا کہ باقی زمین پی ایم -ادے کا حصہ کیوں نہیں ہے۔
30 مئی کو ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس میںخضر بابا کالونی کی 115 جائیدادوں کے مکینوں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی پر اگلی سماعت تک روک لگا دی تھی۔ جسٹس سچن دتہ کی بنچ نے اتر پردیش کے محکمہ آبپاشی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے جنگ پورہ میں مدراسی کیمپ کی جھگیوں کو ہٹانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہاں سے جھگیوںکو ہٹا یا گیا ۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد