این پی پی کے چار ایم ایل اے پی پی اے میں واپس آئے، اروناچل اسمبلی میں ایک نئی سیاسی تصویر
ایٹا نگر، 16 جون (ہ س)۔ اروناچل پردیش کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے، جہاں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) کے چار ایم ایل اے پیپلز پارٹی آف اروناچل (پی پی اے) میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس پیش رفت سے میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما کی قیادت وا
4 NPP MLAs return to PPA, new political scenario in Arunachal


ایٹا نگر، 16 جون (ہ س)۔ اروناچل پردیش کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے، جہاں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) کے چار ایم ایل اے پیپلز پارٹی آف اروناچل (پی پی اے) میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس پیش رفت سے میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما کی قیادت والی این پی پی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

اروناچل پردیش اسمبلی کی طرف سے جاری کردہ ایک گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ تبدیلی 12مئی کو پیش کردہ فارم -تھری اور ڈیفیکشن رولز 1987 کے رول-4 کے تحت کی گئی تھی۔پی پی اے میں شامل ہونے والے ایم ایل اے میں -نامگیے تسیرنگ (2-توانگ)، پیسی جیلین (27-لیروموبا)، تاپی درنگ (38-پاسیگھاٹ ایسٹ) اور اونی پنیانگ (40-ماریانگ-گیکو)شامل ہیں۔ یہ تمام ایم ایل اے این پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے، لیکن اب 60 رکنی اسمبلی میں پی پی اے کی نمائندگی کریں گے۔

اس سیاسی پیشرفت کی وجہ سے جہاں این پی پی کی طاقت صرف ایک سیٹ پر رہ گئی ہے وہیں پی پی اے اب چھ ایم ایل اے کے ساتھ اسمبلی میں دوسری سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔ اکثر ’سیاسی پناہ گاہ‘ سمجھی جانے والی پی پی اے کے لیے ایک اسے بڑی واپسی سمجھا جارہا ہے۔

پی پی اے کے ریاستی صدر اور دوئی مکھ کے ایم ایل اے نبام وویک نے اس ترقی کو پی پی اے کے وژن اور پالیسی پر عوامی نمائندوں کا اعتماد قرار دیا۔ دریں اثنا، توانگ سے نوجوان ایم ایل اے نمگی تسیرنگ کو اس تبدیلی کا علامتی چہرہ سمجھا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2024 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 46 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کی تھی۔ این پی پی کو پانچ سیٹیں ملی تھیں، لیکن اب اس کے پاس صرف ایک ایم ایل اے رہ گیا ہے۔ دیگر جماعتوں میں این سی پی کے دو، کانگریس اور کچھ آزاد ارکان ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ ردوبدل آنے والے اجلاسوں میں نئی حکمت عملیوں اور ممکنہ اتحاد کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande