دہلی میں پانی کا بحران، چار انجن والی بی جے پی حکومت انتظامیہ میں ناکام:سوربھ بھاردواج
نئی دہلی، 15جون(ہ س)۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی بھر میں پانی کی شدید قلت اور عوام کی پریشانی کو لے کر بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ پارٹی کے دہلی پردیش صدر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ پوری دہلی میں پانی کی قلت نے لوگوں کو بے حال کر رکھا ہے۔ چار انجن والی ب
پرائیویٹ اسکولوں کی فیس سے متعلق دہلی حکومت کا آرڈیننس والدین کے خلاف ہے: سوربھ بھاردواج


نئی دہلی، 15جون(ہ س)۔

عام آدمی پارٹی نے دہلی بھر میں پانی کی شدید قلت اور عوام کی پریشانی کو لے کر بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ پارٹی کے دہلی پردیش صدر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ پوری دہلی میں پانی کی قلت نے لوگوں کو بے حال کر رکھا ہے۔ چار انجن والی بی جے پی حکومت پانی کے انتظام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ موجودہ گرمیوں کے موسم میں حکومت نے ایک بھی نیا ٹیوب ویل نہیں لگوایا۔ لوگ پانی کی کمی کو لے کر بی جے پی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے علاقوں میں پانی پہنچانا تو دور کی بات، جن علاقوں میں پہلے مناسب پانی آتا تھا، وہاں بھی اب پانی دستیاب نہیں۔ بی جے پی اور ایل جی پہلے عام آدمی پارٹی پر پانی کے خراب انتظام کا الزام لگاتے تھے، اب خود کیوں پانی کا انتظام نہیں کر پا رہے؟سوربھ بھاردواج نے اتوار کو دہلی میں پانی کی قلت کے معاملے پر پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کی حکومت کو چار ماہ مکمل ہونے والے ہیں، اور یہ کسی بھی حکومت کے لیے اپنی پالیسیوں کو نافذ کرنے کا کافی وقت ہوتا ہے، مگر دہلی کے مختلف علاقوں میں پانی کی ایسی بھیانک صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی دہلی کی امبیڈکر نگر اسمبلی میں پانی کی شدید کمی ہے، دیولی اسمبلی میں لوگ جل بورڈ کے دفتر پر دھرنے دے رہے ہیں۔ ایک ہفتے پہلے عوام نے جل بورڈ دفتر کے باہر مٹکے پھوڑے۔ بدرپور اسمبلی کے لوگ رات بھر پانی کے لیے جاگتے ہیں۔ ٹیوب ویل سے پانی لینے کے لیے بھی دو دو گھنٹے قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ تغلق آباد اسمبلی میں پہلے 40-46 ٹینکرز آتے تھے، اب وہ بھی کم کر دیے گئے ہیں۔ چھترپور اور مہروالی میں بھی یہی حالات ہیں۔سوربھ بھاردواج نے مزید کہا کہ بژواسن اور پالم میں پانی کی شدید دقت ہے۔ شمالی دہلی کے تِمارپور، ماڈل ٹاون، آدرش نگر، اور بُراڑی میں بھی پانی کا بحران ہے۔ مغربی دہلی کے ہری نگر، راجوری گارڈن، اور جنک پوری میں بھی پانی کی کمی نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ گریٹر کیلاش کے کئی علاقوں میں، جہاں سالوں سے پانی آتا تھا، اب پانی نہیں آ رہا۔ ٹینکر کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر حکومت گرمیوں سے قبل سمر ایکشن پلان کے تحت نئے ٹیوب ویل نصب کرواتی تھی، بی جے پی حکومت نے کتنے ٹیوب ویل لگوائے؟ یہ وہ ٹیوب ویل نہیں جنہیں ایم ایل ایز نے اپنے فنڈ سے لگوایا، بلکہ حکومت کو یہ بتانا چاہیے کہ سمر ایکشن پلان کے تحت کتنے نئے ٹیوب ویل لگے؟ اس کا جواب عوام جاننا چاہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دہلی میں اس وقت بھی 100 ایم جی ڈی (ملین گیلن یومیہ) پانی کی کمی درج کی جا رہی ہے۔ مرکز سے لے کر دہلی تک بی جے پی کی حکومت ہے، پھر بھی وہ ہریانہ یا مرکز سے پانی نہیں لا پا رہے۔ پہلے بی جے پی اور ایل جی کہتے تھے کہ پانی کی کوئی کمی نہیں، صرف انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ تو اب یہ انتظام کیوں نہیں ہو پا رہا؟ ایل جی اپنی حکومت کو پانی کا بندوبست کرنا کیوں نہیں سکھا رہے؟ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ جن علاقوں میں گزشتہ گرمیوں میں پانی کی فراہمی معمول پر تھی، اب وہاں بھی پانی نہیں آ رہا۔ یعنی پانی کے انتظام کی مکمل ناکامی ہے۔ ہم نئے علاقوں کی بات بھی نہیں کر رہے، ہم تو ان علاقوں کا ذکر کر رہے ہیں جہاں پہلے صورتحال بہتر تھی، جیسے امبیڈکر نگر، دیولی، تغلق آباد، گریٹر کیلاش، ماڈل ٹا¶ن۔اسی موقع پر سابق ایم ایل اے اکھلیش پتی تریپاٹھی نے کہا کہ ان کی اسمبلی ماڈل ٹا¶ن میں بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ تین دن پہلے لوگوں نے مٹکے پھوڑ کر احتجاج کیا۔ کھلونا باغ، لال باغ، راجپورہ گا¶ں، اور گرو نانک گلی اولڈ کالونی میں پانی کی سخت قلت ہے۔ رانا پرتاب باغ بی بلاک میں گندا پانی آ رہا ہے، اور روپ نگر کے لوگوں نے بھی شکایت درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب دہلی کے عوام سمجھ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کی حکومت نے ویسٹ مینجمنٹ بہتر طریقے سے کیا تھا، جبکہ بی جے پی حکومت نہ پانی دے پا رہی ہے، نہ بجلی، اور نہ ہی اسکولوں کی فیس بڑھوتری روکنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ چار انجن والی یہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔

ہندوستھان سماچارر

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande