فرانس نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال کے لئے ایران کو ذمہ دار قرار دیا، اسرائیل کی حفاظت کرنے کی یقین دہانی
استنبول (ترکی)/پیرس (فرانس)، 14 جون (ہ س)۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو ان کا ملک اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فرانس کسی جارحانہ کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔ میکرون نے ایران پر اسرائیلی فضائ
Iran responsible for situation in Middle East: France


استنبول (ترکی)/پیرس (فرانس)، 14 جون (ہ س)۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو ان کا ملک اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فرانس کسی جارحانہ کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔ میکرون نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد بڑھتی کشیدگی کے جواب میں'سفارتی راستے کی وکالت کی۔ اس کے علاوہ میکرون نے فلسطین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کو سازوسامان اور سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے ملتوی کرنے کی تصدیق کی۔

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اناضولو‘ کی خبروں میں اس پر بڑے پیمانے پر بحث کی گئی ہے۔ 'اناضولو' کے مطابق صدر میکرون نے جمعہ کو یہ اعلان کیا۔ میکرون نے کہا کہ اگر ایران جوابی کارروائی میں اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو فرانس اسرائیل کی حفاظت اور دفاع کے لیے آگے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ’سفارتی راستہ‘ ایک بہتر متبادل ہو سکتا ہے۔

میکرون نے کہا کہ ”پورے خطے میں عدم استحکام کے بڑے خطرے کا سامنا کرتے ہوئے فرانس اب تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔ میکرون نے کہا”ایران کا جوہری پروگرام ایک سنگین معاملہ ہے۔ ایک وجودی معاملہ ہے۔ اسے اب بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے“۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایران نے کم درجے کی یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینے کی امریکی تجویز کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

انہوں نے کہا”میں یہ بات پوری وضاحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کی طرف بڑھنے کا خطرہ خطے، یورپ اور زیادہ وسیع پیمانے پر اجتماعی استحکام کے لیے ہے۔ ہم ایسی دنیا میں نہیں رہ سکتے جہاں ایران کے پاس جوہری بم ہے، کیونکہ یہ ایک وجودی خطرہ ہے اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔“

میکرون نے جمعہ کو فرانس میں منعقدہ قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے اجلاس کے بعد یہ بھی اعلان کیا، ”ہم نے یہاں ہر ممکنہ خطرات کا سامنا کرنے کے لیے آپریشن سینٹینل کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہریوں، فوجیوں اور سفارت خانوں کی حفاظت کی ضمانت کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔“

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ کانفرنس سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دی جائے گی۔ جلد از جلد ایک نئی تاریخ مقرر کی جائے گی۔ میکرون نے کہا کہ ”یہ التوا کسی بھی طرح سے دو ریاستی حل کے نفاذ کے ساتھ آگے بڑھنے کے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرے گا، خواہ حالات کچھ بھی ہوں۔ میں نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔ یہ مطلق ہے اور یہ ایک خودمختار فیصلہ ہے۔“

فرانسیسی نشریاتی ادارے بی ایف ایم ٹی وی چینل-13 کے مطابق ’آپریشن سینٹینل‘ کے تحت روزانہ 7000 فوجی اہلکار عبادت گاہوں اور حساس مقامات کے ساتھ ساتھ اسکولوں، سیاحتی مقامات، ٹرین اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔

”اس کا مقصد فرانسیسی عوام کو روزمرہ کے خطرات سے بچانا ہے“۔ وزارت دفاع کی ویب سائٹ بیان کرتی ہے۔

فرانس میں جنوری 2015 میں ہونے والے حملوں کے بعد آپریشن سینٹینل نافذ کیا گیا تھا۔ صدر میکرون نے یہ بات ایرانی فوجی اور جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے بڑے حملوں کے چند گھنٹے بعد کہی۔ جمعہ کی صبح میکرون نے صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کا اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے ملاقات کے بعد کہا کہ فرانس اپنے ملک کے ہر شہری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ اس علاقے میں پہلے سے ہی فوج موجود ہے۔ اسے مزید الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ایمانوئل میکرون نے جمعہ کی شام کہا کہ ایران پورے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ ایران جوہری بم بنانے کے اہم مرحلے کے قریب ہے۔ ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے ملک کے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کا سفر نہ کریں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande