تہران،13جوان(ہ س)۔ایک ایرانی سیکورٹی ذریعے نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ تہران اسرائیلی حملے کے جواب میں ’تکلیف دہ رد عمل‘ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس ذریعے کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی حملے کا جواب فیصلہ کن اور انتہائی درد ناک ہوگا‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا رد عمل فوری ہونے والا ہے، تو انھوں نے کہا کہ ’جوابی کارروائی کی تفصیلات اعلیٰ سطح پر زیر غور ہیں‘۔اس کے ساتھ ہی، اسرائیل نے ممکنہ ایرانی رد عمل کے خدشے کے پیش نظر ملک میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا ہے۔اسی تناظر میں، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے جمعہ کی صبح ایران پر کی گئی فضائی بم باری کو’ایک بے مثال تاریخی مہم‘قرار دیا، تاہم ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ اس کا نتیجہ ’کامل کامیابی‘نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ممکنہ ایرانی رد عمل کے لیے تیار رہیں۔زامیر نے ایک بیان میں کہا ’میں مکمل کامیابی کا وعدہ نہیں کر سکتا، کیوں کہ ایرانی نظام ہم پر جوابی حملے کی کوشش کرے گا، اور ممکنہ نقصانات وہ نہیں ہوں گے جن کے ہم عادی ہیں‘۔اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے، اور وزارتِ ٹرانسپورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’فضائی حدود اگلے حکم تک پروازوں کے لیے بند ہے‘۔ شہری ہوا بازی کے ادارے نے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے بن گوریون کی طرف نہ آئیں۔دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ جمعہ کی صبح ایران کے خلاف شروع کی گئی فوجی کارروائی کا مقصد ایرانی جوہری پروگرام کے ’قلب‘ کو نشانہ بنانا ہے، اور یہ کارروائی’جتنا وقت بھی درکار ہو، جاری رہے گی‘۔نیتن یاہو نے کہا کہ ’چند لمحے قبل، اسرائیل نے ایک مخصوص فوجی کارروائی شروع کی، جس کا مقصد ایران کے اس خطرے کو روکنا ہے جو اسرائیل کے وجود کے لیے لاحق ہے۔ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔انھوں نے مزید کہا ’ہم نے ایرانی یورینیم افزودگی پروگرام کے قلب کو نشانہ بنایا۔ ہم نے ایرانی جوہری عسکری پروگرام کے مرکز کو نشانہ بنایا۔ ہم نے نطنز میں واقع ایران کی مرکزی افزودگی تنصیب کو نشانہ بنایا‘۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق ان حملوں میں ’ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام کے مرکز‘اور’ایسے ایرانی سائنس دانوں‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا جو ’جوہری بم پر کام کر رہے تھے‘۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan