اسلام آباد، 12 جون (ہ س)۔
پاکستان میں چیئرمین سینیٹ، سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافے پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے فی الحال اضافہ روک دیا ہے اور رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافے کی بنیاد اور دلائل ان کے سامنے تفصیل سے رپورٹ میں پیش کیے جائیں۔
پاکستان کے دنیا نیوز چینل کی خبر کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تنقید کے بعد چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کو سنجیدگی سے لے لیا ہے۔ چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم نے اس اضافے کے پیچھے دلائل کے بارے میں چیئرمین سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اسپیکر سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم اس بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔
شہباز نے یہ قدم سرکاری اخراجات پر عوامی جانچ پڑتال اور مالی معاملات میں شفافیت کے مطالبے کے درمیان اٹھایا ہے۔ ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ چیئرمین کی تنخواہوں میں اضافے پر کڑی تنقید کی تھی۔ جمعرات کو مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا تھا کہ 'دونوں ایوانوں کے متولیوں کی تنخواہوں میں اضافہ 'مالی فحاشی' ہے۔ تمام قانون سازوں پر زور دیتے ہوئے کہ وہ عام آدمی کی حالت زار پر غور کریں، وزیر دفاع آصف نے کہا کہ ہماری عزت اور وقار مکمل طور پر عام شہری کی بھلائی پر منحصر ہے۔
یہ تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت نے وفاقی بجٹ سے عین قبل ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کی ماہانہ تنخواہوں میں 500 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان کی تنخواہیں 205,000 روپے سے بڑھا کر 1.3 ملین روپے (13 لاکھ روپے) کر دی گئی ہیں۔ اس کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔
خیال رہے کہ صدر آصف علی زرداری نے بھی گزشتہ ماہ وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد تک اضافے کی اجازت دینے والے آرڈیننس پر دستخط کیے تھے۔ اس کے نتیجے میں ان کی تنخواہ 218,000 روپے سے بڑھا کر 519,000 روپے کر دی گئی۔ اسے بھی جنوری 2025 سے نافذ کر دیا گیا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں حکومت نے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی ماہانہ تنخواہ میں 300 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی۔ اس کے بعد ان کی تنخواہ 180,000 روپے سے بڑھ کر 519,000 روپے ہو گئی۔ پارلیمانی ذرائع نے انکشاف کیا کہ ارکان پارلیمنٹ نے ابتدائی طور پر ماہانہ 10 لاکھ روپے مزید اضافے کا مطالبہ کیا تاہم اسپیکر ایاز صادق نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے مقرر کی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ