نئی دہلی،09مئی (ہ س)۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ڈینٹسٹری فیکلٹی نے این ای پی دوہزار بیس اور استعداد پر مبنی تعلیم سے ہم آہنگ صحت کے پیشے سے وابستہ معلمین کے لیے’سیلف ڈائریکٹٹیڈ لرننگ‘ کے موضوع پر کل فیکلٹی ڈولپمنٹ پروگرام منعقد کیا۔پروگرام میں ملک بھر سے دوتیرہ ماہرین نے شرکت کی۔شرکا میں ڈینٹسٹری، ادویہ، فیزیو تھیراپی اور نرسنگ کے شعبوں کے سینیئر اور جونیئر فیکلٹی اراکین نے شرکت کی تھی۔عز ت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف پروگرام کے مہمان خصوصی تھے۔
معلمین کے لیے تاحیات آموزش کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے درمیان بڑھتی مسابقت کے مسئلے سے نمٹنے کے سلسلے میں پروگرام کا بنیادی مقصد صحت کے شعبے سے وابستہ معلمین کو طلبہ میں سیلف ڈائریکٹیڈ لرننگ کو فروغ دینے کے لیے موثر حکمت عملی سے آراستہ کرنا تھا۔ یہ ایک کاروائی ہے جس میں آموزگار کو خود اپنی آموزش کے تقاضوں کو سمجھنے کی پہل کرنی ہوتی ہے،اہداف طے کرنے ہوتے ہیں،مناسب وسائل کا انتخاب کرنا ہوتاہے،موزوں آموزشی تدابیر کو اپنانا اور استاد کی رہنمائی کے ساتھ اور ان کی رہنمائی کے بغیر بھی اپنی ترقی کا جائزہ لینا ہوتاہے۔سیکھنے سکھانے کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر ورکشاپ میں معلمین کو اس با ت پر ابھارا گیا کہ وہ طلبہ کی صلاحیتوں کو صیقل کریں،خود مختاری کو فروغ دیں،باطنی ترغیب کی صورتیں پیدا کریں،تنقیدی فکر اور تاحیات آموزش میں دلچسپی کو ابھاریں اور یاد رکھیں کہ یہ آج کے دور میں صحت کے شعبے کے بڑھتے تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے مطلوبہ خصائص ہیں۔قرآن پاک کی بابرکت تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا جس کے بعد ڈی، ڈینٹسٹری فیکلٹی پروفیسر کیا سرکار نے حاضرین کا استقبال کیا اور پروگرام میں شرکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انھو ں نے جامعہ کی متمول وراثت،تعلیمی حصولیابیوں اور صحت کے شعبے سے متعلق تعلیم اور سماجی ترقی کے تئیں فیکلٹی کے متواتر تعاون اور ا س کی بیش قیمت خدمات کے حوالے سے تفصیل سے بات کی۔
پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فیکلٹی ڈولپمنٹ پروگرام کے سلسلے میں فیکلٹی کی سرگرم اور فعال اپروچ کی ستائش کی۔انھوں نے تعلیمی جمود اور تعطل کے خطرات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اس نوع کے پروگراموں کا انعقاد معلمین کو تازہ رکھنے اور ابھرتے مطالبات کے ساتھ ساتھ نئی تدریسیات اور عمدہ ترین عالمی کام کاج کے طریقوں سے ہم آہنگ رکھنے کا موثر اور اہم وسیلہ ہے۔روایتی دانائی اور حکمت کو جدید ڈینسٹری سے مربوط کرنے کی ضرورت کی تائید کرتے ہوئے پروفیسر آصف نے اس پر زور دیا اور کہا کہ ہندوستانی علمی نظام کی بصیرتوں کو اپنا کرڈینٹسٹری پروگرام میں اس کے امکانا ت موجود ہیں کہ وہ زیادہ انسانی اور جامع اپروچ کو اپنے اندر سمو لے جس سے صرف صحت مند دانتوں کا ہی فروغ نہیں ہوگا بلکہ مجموعی طورپر انسان کی ترقی اور اس کے بہبود کا سامان ہوگا۔تعلیمی اجلاس میں دلچسپ اور بصیر ت افروز لیکچر ہوا اور ممتاز معلم اور ایف اے آئی ایم ای آر فیلو، سابق ڈین،نائر ڈینٹل کالج اینڈ ہاسپٹل ممبئی اور سردست سی یو شاہ میڈیکل کالج،گجرات میں بطور ڈائریکٹر اور تعلیمی کنسلٹنٹ اپنی انجام دی رہی ممتاز پروفیسر (ڈاکٹر) سہاشنی ناگڈا کی سربراہی میں ورکشاپ میں عملی طورپر سیکھنے کا موقع بھی ملا۔پروفیسر ناگڈا نے اپنے طویل گزشتہ تجربات کی روشنی میں سیلف ڈائریکٹیڈ لرننگ کو کلاس روم میں اور علاج معالجے کے ماحول میں عملی اپروچ پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کیس پر مبنی مثالیں دیں اور مذاکراتی سیشن منعقد کیا جس نے شرکا کو عمل آوری ایکشن پلان تیار کرنے کے لائق بنایا۔پروگرام کے اختتامی جلسے میں فیکلٹی اراکین،منتطم ٹیم، رضاکاروں اور مندوبین کی پرجوش شرکت کو سراہا گیا۔ پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں پروفیسر ارم پرویز،پروفیسر شبینہ سچدیوا اور پروفیسر رضوانہ ملک کی کوششوں اور ان کی پرخلوص مساعی کا اہم رول رہا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais