واشنگٹن،09مئی (ہ س)۔امریکہ اور ایران کے درمیان اتوار کے روز مسقط میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے چوتھے دور سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹیجک امور رون دیرمر سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق، رون دیرمر، جو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے قریبی مشیر تصور کیے جاتے ہیں، انھوں نے صدر ٹرمپ سے ایرانی جوہری مذاکرات اور غزہ کی جنگ کے بارے میں گفتگو کی۔ یہ خبر آج جمعے کے روز امریکی نیوز ویب سائٹ axios نے شائع کی۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات غیر معمولی سمجھی جا رہی ہے کیوں کہ امریکی صدور عموماً ان غیر ملکی حکام سے نہیں ملتے جو نہ تو کسی ملک کے صدر ہوتے ہیں اور نہ وزیر اعظم ... اس ملاقات کا انعقاد وائٹ ہاو¿س میں ہوا، لیکن نہ امریکہ اور نہ اسرائیل کی جانب سے اس کا کوئی با ضابطہ اعلان کیا گیا۔اس سے قبل بدھ کو دیرمر نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقات کی۔ وہ وائٹ ہاو¿س میں دیگر اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی شریک ہوئے جن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں نائب صدر جے ڈی وینس، روبیو اور وائٹ ہاو¿س کے ایلچی اسٹیو ویٹکوف بھی شریک تھے۔یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب اتوار کے روز سلطنت عمان میں ویٹکوف اور ان کی ٹیم کی ایرانی وفد کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا ایک اور دور طے شدہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نئے معاہدے تک پہنچنے کی ایک حتمی مدت مقرر کر دی ہے۔ یہ مدت صدر ٹرمپ کے آئندہ پیر سے شروع ہونے والے مشرق وسطیٰ کے دورے کے اختتام تک ہے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑی عسکری کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔دوسری طرف، ویٹکوف نے حالیہ دنوں میں قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ مل کر حماس پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ وہ چند قیدیوں کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی پر راضی ہو جائے ... تاہم حماس اب بھی اس بات پر م±صر ہے کہ مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا قیدیوں کی رہائی کی شرط ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan