امریکہ حوثیوں کے ساتھ معاہدے کےلئے اسرائیل سے اجازت کا پابند نہیں :امریکہ
تل ابیب،09مئی (ہ س)۔ اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے کہا ہے کہ امریکہ نے یمن میں حوثیوں سے ہونے والے معاہدے کے بارے میں اسرائیل کو پیشگی کوئی اطلاع نہیں دی۔ دوسری جانب اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہاکابی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک حوثی حملوں کے
امریکہ حوثیوں کے ساتھ معاہدے کےلئے اسرائیل سے اجازت کا پابند نہیں :امریکہ


تل ابیب،09مئی (ہ س)۔

اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے کہا ہے کہ امریکہ نے یمن میں حوثیوں سے ہونے والے معاہدے کے بارے میں اسرائیل کو پیشگی کوئی اطلاع نہیں دی۔ دوسری جانب اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہاکابی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک حوثی حملوں کے خلاف کارروائی صرف اس صورت میں کرے گا، جب وہ امریکی شہریوں کو نقصان پہنچائیں۔

اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو اس ہفتے کے آخر میں نشر ہو گا، ہاکابی نے کہا کہ امریکہ ... اسرائیل سے اجازت لینے کا پابند نہیں کہ وہ اپنے جہازوں پر حملے روکنے کے لیے کوئی انتظام کرے۔ ہاکابی نے بتایا کہ انھیں اس معاملے کی معلومات صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے گفتگو کے بعد حاصل ہوئیں۔ہاکابی نے مزید کہا کہ اسرائیل میں سات لاکھ امریکی شہری رہتے ہیں، اور اگر حوثی اسرائیل یا کسی امریکی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے تو یہ براہ راست امریکہ کا معاملہ بن جائے گا۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ صرف اس وقت مداخلت کرے گا جب کوئی امریکی شہری حوثیوں کے حملے کا نشانہ بنے، تو ان کا کہنا تھا کہ معاملہ صرف اسی وقت امریکی مفاد میں آتا ہے جب وہ براہِ راست متاثر ہو۔

ادھر اسرائیلی وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے حوثیوں پر بم باری روکنے کے فیصلے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے بھی کہا کہ اسرائیل اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے۔یہ اس امریکی-حوثی معاہدے کے تناظر میں ایک واضح پیغام تھا، جو بظاہر سلطنت عمان کی ثالثی میں طے پایا۔یہ سب کچھ اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کا غیر متوقع فیصلہ کیا۔ انھوں نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور مزید کہا کہ حوثیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande