بلوچستان کی آزادی کے دعوے سے پاکستان میں کھلبلی
کوئٹہ، 09 مئی (ہ س)۔ ہندوستان کے جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان بری طرح پھنستا نظر آ رہا ہے۔ اس حملے کی وجہ سے پوری دنیا کی نظریں دونوں کے درمیان فوجی تنازع پر لگی ہوئی ہیں۔ دریں اثنا، پاکستان کے جنوب مغرب
Balochistan claim of independence creates panic in Pakistan


کوئٹہ، 09 مئی (ہ س)۔ ہندوستان کے جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان بری طرح پھنستا نظر آ رہا ہے۔ اس حملے کی وجہ سے پوری دنیا کی نظریں دونوں کے درمیان فوجی تنازع پر لگی ہوئی ہیں۔ دریں اثنا، پاکستان کے جنوب مغرب میں صوبہ بلوچستان میں آزادی کی صدائیں بلند ہونے کے ساتھ، دہشت گرد کی پرورش کرنے والے ملک کی پیشانی پر شکن پڑنے لگی ہے۔ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ پاکستان کا نواں بڑا شہر ہے۔ مصنف میر یار بلوچ کے اعلانِ آزادی سے پاکستان میں ہلچل مچا دی ہے۔

پاکستان کے بلوچستان کے معروف مصنف میر یار بلوچ نے ایکس پوسٹ میں بلوچستان کی آزادی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے زوال کے قریب ہونے کی وجہ سے جلد ہی ممکنہ اعلان کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ہندوستان سے درخواست کی کہ وہ بلوچستان کو دہلی میں سرکاری دفتر اور سفارت خانہ کھولنے کی اجازت دے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ آزاد جمہوریہ بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرے اور اقوام متحدہ کے تمام ممبران کا اجلاس بلا کر اس کی حمایت کرے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو فوری طور پر اپنا امن مشن بلوچستان بھیجنا چاہیے، جس سے پاکستان کی قابض افواج سے بلوچستان کے علاقے، فضائی حدود اور سمندر کو خالی کرنے اور بلوچستان میں موجود تمام ہتھیار اور اثاثے چھوڑنے کو کہا جائے۔ میر یار بلوچ نے کہا کہ اب فوج، فرنٹیئر کور، پولیس، ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی اور سول انتظامیہ میں موجود تمام غیر بلوچ اہلکار وں کو فوری طور پر بلوچستان سے نکل جانا چاہیے ۔ ساتھ ہی بلوچستان کا کنٹرول جلد از جلد آزاد بلوچستان ریاست کی نئی حکومت کے حوالے کیا جائے۔

میر یار نے کہا کہ عبوری حکومت کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ کابینہ میں بلوچ خواتین کو مناسب نمائندگی دی جائے گی۔ بلوچستان کی آزاد حکومت کی ریاستی تقریب جلد منعقد کی جائے گی۔ دوست ممالک کے سربراہان کو قومی پریڈ دیکھنے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔ ہم ان سے ان کی نیک خواہشات کے طلب گار ہیں۔

انہوں نے بلوچستان میں رہنے والی ہندو برادری کو پرسکون رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وہ اور ان کے تمام مذہبی مقامات بشمول ہنگلاج ماتا مندر کو پاکستانی فوج کی طرف سے دہشت گردی اور جارحیت سے محفوظ رکھا جائے گا۔ بلوچستان پاکستان کی بزدل فوج کو ایسا بڑا سبق سکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ اس کی سات نسلیں اسے کبھی نہیں بھولیں گی۔ اب بلوچستان میں کوئی پاکستانی یہ جرات نہیں کرے گا کہ وہ کسی ہندو کو کلمہ پڑھنے اور اس کی بیوی و بچوں کے سامنے قتل کرنے کی ہمت کرے ۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande