حیدرآباد،9 مئی (ہ س)۔اردوکے ممتاز وبزرگ صحافی،ادیب اور محقق فاروق ارگلی نے کہا ہے کہ اردو زبان ہماری پہچان ہے اور سارے ہندوستان میں اگر کہیں زندہ اردو نظر آتی ہے تو وہ شہر حیدرآباد ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار میڈیا پلس آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب ایک شام فاروق ارگلی کے نام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جس کا اہتمام میڈیاپلس فاؤنڈیشن نے 9مئی کی شب کیا۔تقریب کی صدارت پروفیسر ایس اے شکورڈائریکٹر دائرۃ المعارف، حیدرآباد نے کی جبکہ کنوینر کی ذمہ داری ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے نبھائی۔ اس موقع پر شہر کی معروف علمی، ادبی اور صحافتی شخصیات موجود تھیں۔ فاروق ارگلی نے اعلان کیا کہ وہ حیدرآبادپر ایک ڈاکیو منٹری فلم تیار کر رہے ہیں، جس کے لیے کافی مواد اکھٹا ہو چکاہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ڈاکٹر فاضل حسین پرویز، ڈاکٹر عابد معز، معین بھائی اور رحمٰن پاشاہ کی رہنمائی کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بتایا کہ وہ اردو کے خدمت گزار ہیں اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ مطالعے میں گزرا ہے۔ علی صدیقی کی شخصیت کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اردو کی عالمی خدمات کے روشن مینار ہیں جن کی بدولت عالمی اردو کانفرنس جیسا تاریخی قدم ممکن ہو سکا۔پروفیسر ایس اے شکور نے اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ فاروق ارگلی کی خدمات اردو دنیاکے لیے بیش بہا سرمایہ ہیں۔ انہوں نے کبیر صدیقی سے گزارش کی کہ وہ عالمی اردو کانفرنس کے احیاء میں قدم بڑھائیں۔عزیز احمدجوائنٹ ایڈیٹر، روزنامہ اعتماد نے کہاکہ فاروق ارگلی ہمہ جہت شخصیت ہیں اور ان کا اردو پر احسان ناقابلِ فراموش ہے۔ ڈاکٹر عابد معز نے انکشاف کیاکہ ارگلی نے تقریباًڈھائی سوناول لکھے ہیں،جن میں کچھ حسینہ کانپوری کے قلمی نام سے رومانوی ناول بھی شامل ہیں۔مسعود جعفری نے ارگلی کواردو کا قطب مینارقراردیااور کہاکہ جب تک اردو زندہ ہے، فاروق ارگلی کا نام بھی زندہ رہے گا۔ انہوں نے انہیں فاروق اردوولی کالقب دیا۔رفعیہ نوشیننے فاروق ارگلی کی شخصیت اور خدمات پر پرمغز مقالہ پیش کیا، جسے خوب سراہا گیا۔ تقریب کے اختتام پر فاروق ارگلی کی تصنیف مجاہداردو علی صدیقی شرکاء کوبطور تحفہ پیش کی گئی۔اس تقریب میں بیگم علی صدیقی، خالد شہباز، ڈاکٹر جاوید کمال، ڈاکٹر ناظم علی، بصیر خالد، سید غوث محی الدین، قاری نصیر احمد منشاوی، نوید جعفری اور دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی۔حیدرآباد میں منعقدہ اس یادگار شام نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ یہ شہر اردو زبان، تہذیب، اور ثقافت کا اصل مرکز ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق