نیتن یاہو نے غزہ میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد ظاہر کر دی
تل ابیب ، 08مئی (ہ س )۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس بیان کے بعد کہ غزہ کی پٹی میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد 21 ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔ گزشتہ روز بدھ کی شام ایکس اکاو¿نٹ پر جاری ایک وڈیو م
نیتن یاہو نے غزہ میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد ظاہر کر دی


تل ابیب ، 08مئی (ہ س )۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس بیان کے بعد کہ غزہ کی پٹی میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد 21 ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔ گزشتہ روز بدھ کی شام ایکس اکاو¿نٹ پر جاری ایک وڈیو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا اسرائیل کو یقینی علم ہے کہ 21 قیدی اب بھی زندہ ہیں ۔

تااسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے تین اور افراد ہیں جن کے زندہ ہونے کے امکانات پر ش±بہ ہے ۔ نیتن یاہو نے یقین دہانی کرائی کہ اسرائیل ان میں سے کسی کو بھی نظر انداز نہیں کرے گا۔

لیکن یہ تعداد اس اعلان سے متضاد ہے جو اس سے قبل اسرائیل کے قیدیوں اور لاپتہ افراد کے امور کے کوآرڈینیٹر گال ہیرش نے کیا تھا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا تھا کہ حماس کے پاس 59 قیدی ہیں، جن میں سے 24 زندہ تصور کیے جاتے ہیں جب کہ 35 کی موت کی با ضابطہ تصدیق ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق زندہ قیدیوں کی تعداد 24 ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

اسرائیلی فوج نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں واضح کیا کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں جن 251 افراد کو قید کیا گیا، ا±ن میں سے 58 اب بھی فلسطینی علاقے میں قید ہیں، جن میں سے 34 کی موت واقع ہو چکی ہے۔ان کے علاوہ ایک اسرائیلی فوجی بھی شامل ہے جو 2014 کی جنگ کے دوران مارا گیا تھا اور اس کی لاش ابھی تک حماس کے قبضے میں ہے۔

یہ تضاد ایک طویل سیاسی بحث کے بعد سامنے آیا جو اسرائیلی داخلی حلقوں میں باقی قیدیوں کی بازیابی کے طریقہ کار پر جاری ہے، خاص طور پر 17 مارچ کو ختم ہونے والی چھ ہفتے کی جنگ بندی کے بعد، جس دوران فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

یہ صورت حال ایسے وقت میں مزید پیچیدہ ہوئی جب اسرائیلی فوج نے دو روز قبل عربات جدعون نامی آپریشن کا اعلان کیا، جس کا مقصد غزہ کے تباہ حال علاقے میں زمینی کارروائی کو وسعت دینا اور قبضے والے علاقوں میں قیام کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام نے اسرائیلی قیدیوں کے اہلِ خانہ کی جانب سے شدید احتجاج کو جنم دیا، جن کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی غزہ میں موجود قیدیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande