بھوپال، 4 مئی (ہ س)۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا ہے کہ پانی کے ذرائع کا تحفظ صرف انتظامیہ کا کام نہیں ہے، یہ ہر شہری کی ثقافتی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ پانی کا بحران آج عالمی تشویش کا موضوع ہے اور ہندوستان جیسے زرعی ملک میں یہ مسئلہ اور بھی سنگین ہو جاتا ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت نے جل گنگا تحفظ مہم کے ذریعے اس چیلنج کو ایک موقع میں تبدیل کرنے کے لیے ایک متاثر کن پہل کی ہے۔ پانی کا تحفظ صرف ایک مہم نہیں ہے بلکہ ماحولیاتی تخلیق نو اور ثقافتی شعور کا مشترکہ اثر ہے۔
رابطہ عامہ کے افسر کے کے جوشی نے اتوار کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کی قیادت میں 30 اپریل کو شروع ہونے والی ’’جل گنگا سموردھن‘‘ مہم ایک کثیر سطحی تقریب ہے۔ اس کا مقصد ریاست کے پانی کے ذرائع جیسے ندیوں، تالابوں، جھیلوں، پرانے کنویں، باوڑیوں اور ندیوں کو زندہ کرنا اور انہیں پائیدار طریقے سے محفوظ کرنا ہے۔ یہ مہم ایک سرکاری اسکیم سے آگے بڑھ کر اب عوامی تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ان آبی ذرائع کی صفائی، حد بندی اور بحالی کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے، جس میں عوامی شرکت سے شرمندان بھی کیا جا رہا ہے۔ گاوں کی پنچایتوں سے لے کر میونسپل کارپوریشن تک، لوگ خود آگے آ کر پانی کے ذرائع کی صفائی کر رہے ہیں۔ پانی کی سطح کو بڑھانے اور مٹی کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، خاص طور پر مقامی نسلوں کے پودے ندی کے کناروں پر لگا کر۔ شہری اور دیہی علاقوں میں روف واٹر ہارویسٹنگ سسٹم کو لازمی بنایا جا رہا ہے۔ پانی کے تحفظ سے متعلق عوامی بیداری مہم، ریلیاں، مضمون نویسی، آبی مکالمہ اور 'جل پرہری جیسے تصورات کو اسکولوں اور کالجوں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ ڈرون سروے، کیچمنٹ ایریاز کی سائنسی میپنگ، زمینی پانی کو ری چارج کرنے کی تکنیک کا استعمال وغیرہ بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس مہم کے تحت ریاست کے ہر ضلع میں پانی کے ہزاروں ذرائع کو صاف کیا جا رہا ہے۔ مہم میں سیاسی و انتظامی قیادت کے ساتھ عوامی نمائندوں، افسران، اساتذہ، رضاکاروں، این جی اوز اور عام شہریوں کی اجتماعی شرکت اور سرگرمی نے اس مہم کو عوامی مہم بنا دیا ہے۔ ’جل دیپ یاترا‘، ’جل سنکلپ‘ پروگراموں اور مذہبی اور ثقافتی تقریبات کے ذریعے پانی کے تحفظ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اس کام میں ایم پی جن ابھیان پریشد بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن