جموں, 4 مئی (ہ س)جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے مختلف سیکٹروں پر پاکستانی افواج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ دسویں رات بھی جاری رہا، جس پر بھارتی فوج نے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پانچ اضلاع کے آٹھ سے زائد علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔یہ تازہ اشتعال انگیزیاں 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوئیں۔فوج کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تین اور چار مئی کی درمیانی رات پاکستانی فوج نے کپواڑہ، بارہمولہ، پونچھ، راجوری، مینڈھر، نوشہرہ، سندربنی اور اکھنور میں بھارتی چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے بلااشتعال چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جس پر بھارتی افواج نے فوری اور مناسب جوابی کارروائی کی۔بتا دیں کہ 25 فروری 2021 کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی تجدید کے بعد ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پر اس نوعیت کی خلاف ورزیاں شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتی تھیں، مگر حالیہ واقعات اس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔سرحدی علاقوں میں پیدا شدہ کشیدہ صورتِ حال کے باعث مکینوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، جس کے پیش نظر لوگوں نے اپنے ذاتی اور اجتماعی بنکروں کی صفائی و مرمت کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ ہنگامی حالات میں محفوظ پناہ گاہیں میسر آ سکیں۔واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کیے جانے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی، 24 اپریل کی شب سے پاکستان کی طرف سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا، جو ابتدائی طور پر شمالی کشمیر کے کپواڑہ اور بارہمولہ تک محدود تھا، مگر بعدازاں اس کا دائرہ پونچھ، راجوری، اکھنور، نوشہرہ، سندربنی اور پرگوال سیکٹر تک پھیل گیا۔یہ تمام خلاف ورزیاں اس وقت ہو رہی ہیں جب حال ہی میں بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا، جس میں بھارتی حکام نے پاکستان کو سخت خبردار کیا۔ پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، واہگہ سرحد کو سیل کر دیا، بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کر دیں اور خبردار کیا کہ پانی کی روانی میں کسی بھی تبدیلی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد اصغر