اداکار پنکج ترپاٹھی آج بالی ووڈ کا ایک جانا پہچانا نام ہے۔ تھیٹر سے اپنے کیرئیر کی شروعات کرنے والے پنکج نے فلم انڈسٹری میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے۔ انہوں نے سامعین کے دل جیتنے اور انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا۔ آج پنکج ترپاٹھی بھلے ہی کسی تعارف کے محتاج نہ ہوں، لیکن چند سال پہلے تک صورتحال مختلف تھی۔ حال ہی میں ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی جدوجہد اور اس مقام تک پہنچنے کی کہانی شیئر کی۔
حال ہی میں ہونے والی گفتگو میں جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ کچھ تبدیلیاں آئیں، لیکن ایسا نہیں ہو رہا، مجھے نہیں معلوم کہ مسئلہ کیا ہے، کچھ ایسا ہونا چاہیے جس سے مجھے لگے کہ میں کامیاب ہوں، یہ بات میرے ذہن میں ہونی چاہیے، میں چاہتا ہوں کہ کامیابی میرے ذہن پر حاوی ہو جائے، اسے کم از کم تھوڑی سی آنی چاہیے، کوئی کیمیکل مسئلہ ہے۔
گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم صرف اداکاری کے لیے نہیں جیتے، دراصل ہمیں متوازن زندگی گزارنی ہوتی ہے اور ہم اس زندگی کو ہموار طریقے سے چلانے کے لیے اداکاری کرتے ہیں، اداکاری میرے لیے ایک جنون ہے جس سے کچھ آمدنی بھی ہوتی ہے تاکہ خاندان کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں، لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ یہ نہیں سمجھتے اور غیر ضروری طور پر اس دوڑ میں الجھ جاتے ہیں،خود میں بھی ایک بار کام کی دوڑ میں توازن کھو بیٹھا تھا۔ لین اب اسی توازن کو پھر سے واپس پانے کی کوشش کررہاہوں۔
اپنے کیریئر کی ابتدائی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے پنکج ترپاٹھی نے کہا کہ ان کے سادہ پس منظر کی وجہ سے انہیں اکثر محدود اور دقیانوسی کرداروں کی پیشکش کی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا، ہم بہار سے تھے، اس لیے جب بھی ہمیں آڈیشن کے لیے بلایا گیا، ہمیں زیادہ تر پان والا، دودھ والا، دربان یا غنڈے جیسے کرداروں کے لیے بلایا گیا، لوگوں نے ہمیں ایک ہی سانچے میں دیکھنا پسند کیا، پھر ایک دن میں نے داڑھی منڈوائی، اور جب کاسٹ کرنے والوں نے میری بدلی ہوئی شکل دیکھی تو ان کی سوچ بھی بدل گئی۔ اس کے بعد جب 'مسان' آیا تو میرے کردار مختلف ہونے لگے۔
جب پنکج ترپاٹھی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کسی بڑے اداکار کے ساتھ کام کرتے ہوئے کبھی نروس محسوس کرتے ہیں، تو انہوں نے سادگی سے جواب دیا، کبھی نہیں، جب میں بچن صاحب (امیتابھ بچن) سے ملا تو بھی کوئی گھبراہٹ نہیں ہوئی، میں صرف یہ دیکھ رہا تھا کہ اوہ، یہ بچن صاحب ہیں، اسی طرح، جب میں رجنی کانت سے ملا تو میرے ذہن میں ایک ہی خیال تھا کہ وہ کیسے بن گئے؟ میرے لیے ہر اداکار صرف ایک اداکار ہے، نہ بڑا اور نہ ہی چھوٹا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی