مقامی تنازعات میں ثالثی کے لیے پنچایتوں کو قانونی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے: صدر
نئی دہلی، 3 مئی (ہ س)۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ہفتہ کو نئی دہلی میں پہلی قومی ثالثی کانفرنس میں کہا کہ پنچایتوں کو قانونی طور پر گاﺅں میں ثالثی اور تنازعات کو حل کرنے کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ صدر نے کہا کہ ثالثی ایکٹ 2023 تہذیبی ورثے کو مضبوط ک
مقامی تنازعات میں ثالثی کے لیے پنچایتوں کو قانونی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے: صدر


نئی دہلی، 3 مئی (ہ س)۔

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ہفتہ کو نئی دہلی میں پہلی قومی ثالثی کانفرنس میں کہا کہ پنچایتوں کو قانونی طور پر گاﺅں میں ثالثی اور تنازعات کو حل کرنے کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ صدر نے کہا کہ ثالثی ایکٹ 2023 تہذیبی ورثے کو مضبوط کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ اب ہمیں اسے تیز کرنے اور اس کی مشق کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثالثی ایکٹ کے تحت تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو دیہی علاقوں تک مو¿ثر طریقے سے وسعت دی جانی چاہئے تاکہ پنچایتوں کو قانونی طور پر گاﺅں میں ثالثی اور تنازعات کو حل کرنے کا اختیار حاصل ہو۔ دیہات میں سماجی ہم آہنگی قوم کی مضبوطی کے لیے ضروری شرط ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ثالثی ایکٹ 2023 کے تحت ایسے شہری اور تجارتی تنازعات کو حل کیا جا سکتا ہے جنہیں باہمی رضامندی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں صدر نے دیہی سطح پر تنازعات کے حل کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ثالثی کے نظام کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ دیہاتوں میں پنچایت کی سطح پر چھوٹے چھوٹے تنازعات کو حل کرنے کی روایت رہی ہے لیکن موجودہ نظام میں قانونی اختیار نہ ہونے کی وجہ سے ان کے فیصلے موثر نہیں ہوتے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پنچایتوں کو قانونی طور پر بااختیار بنایا جانا چاہیے۔ اس سے نہ صرف دیہات میں امن اور ہم آہنگی برقرار رہے گی بلکہ عدالتوں پر بڑھتا ہوا بوجھ بھی کم ہو گا۔

صدر نے کہا کہ ثالثی انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پنچایتوں نے تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہندوستان ایک متحرک جمہوریت ہے جو تین ستونوں پر ٹکی ہوئی ہے - مقننہ، عاملہ اور عدلیہ۔ آئین نے گاو¿ں سے لے کر پارلیمنٹ تک ایک اچھے ڈھانچے والے نظام کی بنیاد رکھی ہے، لیکن دیہات میں عدالتی نظام اب بھی مضبوط نہیں ہو سکا ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے ثالثی ایکٹ 2023 اور ہندوستانی ثالثی کونسل کے قیام کا حوالہ دیا۔

صدر کا خیال ہے کہ دیہات میں رہنے والے لوگ عام طور پر امن اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں۔ روایتی طور پر زمین اور خاندانی تنازعات سمیت دیگر تنازعات کو پنچایتوں کے ذریعے حل کیا جاتا تھا، لیکن آج کے دور میں جب لوگ زیادہ باشعور اور تعلیم یافتہ ہو چکے ہیں، وہ ان فیصلوں کو قبول نہیں کرتے کیونکہ مقامی ثالثوں کے پاس کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ ایسے میں گاو¿ں والے عدالت سے رجوع کرتے ہیں اور پھر سب ڈویژنل کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ، ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ جاتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande