کولکاتہ، 24 مئی (ہ س)۔
مغربی بنگال کے ایک درجن سرکاری میڈیکل کالجوں کو نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کی جانب سے تقریباً 2 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ این ایم سی نے یہ کارروائی اساتذہ ڈاکٹروں کی کم حاضری، آدھار سے چلنے والے چہرے کی بائیو میٹرک حاضری میں خامیوں اور بنیادی ڈھانچے کی خرابیوں کی وجہ سے کی ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ پیشگی انتباہات کے باوجود ان اداروں میں بہتری کی کوششیں تسلی بخش نہیں پائی گئیں۔سوستھیا بھون کے ذرائع کے مطابق کولکاتہ کے این آر ایس میڈیکل کالج کو 22 لاکھ روپے، پی جی ہسپتال کو 18 لاکھ روپے، ساگر دت میڈیکل کالج کو 15 لاکھ روپے اور کولکاتہ میڈیکل کالج کو 20 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پرانے میڈیکل کالجوں پر کم از کم 15 لاکھ روپے اور نئے کالجوں پر تقریباً 12 لاکھ روپے کا مالی جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔این آر ایس میڈیکل کالج میں سب سے زیادہ کمی پائی گئی۔ ان میں بائیو میٹرک حاضری میں بے ضابطگیاں، سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹرز کی کمی، ایم بی بی ایس امتحانات میں شفافیت کا فقدان اور مریضوں کے داخلے سے متعلق معلومات میں تفاوت شامل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ جرمانہ این آر ایس پر لگایا گیا ہے۔
ریاستی محکمہ صحت نے پہلے ہی اندازہ لگایا تھا کہ این ایم سی اس سمت میں سخت کارروائی کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ سال کے آخر میں ریاستی حکومت نے کمیشن کو خط لکھ کر جرمانہ نہ لگانے کی اپیل کی تھی۔ مختلف میڈیکل کالجوں نے بھی بہتری کے بارے میں این ایم سی کو مطلع کرکے راحت طلب کی تھی۔ تاہم ذرائع کے مطابق این ایم سی کے انڈر گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن بورڈ نے ان درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔حال ہی میں ایک ورچوئل میٹنگ میں این ایم سی نے ریاست کے میڈیکل کالجوں کو جرمانہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگرچہ ادائیگی کی آخری تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ رقم نئے تعلیمی سیشن کے آغاز سے پہلے جمع کرانی ہوگی۔ریاست کے متعدد میڈیکل کالجوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں این ایم سی کے ذریعہ نشاندہی کی گئی زیادہ تر خامیوں کو دور کیا گیا ہے۔ ابھی تک معاشی سزاو¿ں سے نجات نہیں ملی ہے جس سے صحت کے تعلیمی نظام پر مالی دباو¿ بڑھ سکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan