کشمیر کی سیاحت بحران میں: پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد 90 فیصد بکنگ منسوخ
سرینگر،23 مئی (ہ س): ۔جموں و کشمیر میں سیاحتی سرگرمیوں میں ایک ماہ سے جاری کمی نے اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ اب ان کے لیے روزمرہ کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ 22 اپریل 2025 کو پہلگام
کشمیر کی سیاحت بحران میں: پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد 90 فیصد بکنگ منسوخ


سرینگر،23 مئی (ہ س): ۔جموں و کشمیر میں سیاحتی سرگرمیوں میں ایک ماہ سے جاری کمی نے اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، اسٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ اب ان کے لیے روزمرہ کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ 22 اپریل 2025 کو پہلگام کے بیسر ن علاقے میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 26 بے گناہ لوگوں، جن میں زیادہ تر سیاح تھے، کے مارے جانے کے بعد سیاحتی سرگرمیاں کم ہونے لگیں۔ سرینگر میں ہاؤس بوٹ کے مالکان، ٹور آپریٹرز، شکارا مالکان اور ٹیکسی ڈرائیور جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے کی بحالی کی توقع کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ڈل جھیل سری نگر کے ایک ہاؤس بوٹ کے مالک نے کہا کہ پہلگام میں حملے کے بعد سے، ان کی بکنگ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ڈل جھیل ویران ہے، کیونکہ سیاحوں کی معمول کی ہلچل کہیں بھی نطر نہیں آرہی ہے۔ ہمارے ہاؤس بوٹس تقریباً خالی ہیں، ہماری تقریباً 90 فیصد بکنگ منسوخ ہو چکی ہے؛ یہاں تک کہ عام دنوں کے لیے بھی کوئی نئی بکنگ نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاہمیں امید ہے کہ جون کے وسط اور جولائی کا مہینہ بہتر دن لائے گا اور بکنگ دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ ہمیں بہت زیادہ نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال کے اس وقت میں ان کی ہاؤس بوٹس پوری طرح بک ہوتے تھے۔لیکن اس سال وہ تقریباً خالی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، وادی میں صرف پانچ فیصد سیاح ہیں۔ایک ٹور اینڈ ٹریول آپریٹر نے کہا کہ پہلگام حملے نے آپریشنز پر ایک طویل سایہ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن کلائنٹس کو کشمیر آنا تھا انہوں نے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہے اور اس وقت کوئی نئی بکنگ نہیں ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سیاحوں میں اعتماد بحال کرنے میں وقت اور مربوط کوششیں درکار ہوں گی۔شکارا کے مالک غلام محمد نے بتایا کہ وہ ہر روز سیاحوں کا انتظار کرتے ہیں۔لیکن کوئی نہیں آتا۔‘‘ اس نے افسوس سے کہا۔ جھیل خاموش ہے، اور اسی طرح میرا ذریعہ معاش ہے۔ ہم ان دنوں کے لئے ترستے ہیں جب ہنسی اور خوشی ان پانیوں سے بھر جاتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے پاس دوپہر کے کھانےکا وقت بھی نہیں ملتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب، ہم بیکار بیٹھے ہیں، ان دنوں کے لیے ترس رہے ہیں جب ہمارے شکاروں میں لوگ سوار ہوتے تھے۔ ایک ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ پہلے وہ ہر دو دن میں پہلگام یا گلمرگ کے لیے کم از کم دو ٹرپ کرتے تھے۔ لیکن حملے کے بعد سے، شاید ہی کوئی کام ہو۔ سیاح خوفزدہ ہیں، اور زیادہ تر دنوں میں ہم بیکار بیٹھے رہتے ہیں۔ اپنے روزمرہ کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ہمارے سر پر قرضے اور بینک قسط لٹکے ہوئے ہیں، اور اب ہم ان کی ادائیگی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ پچھلے ایک ماہ سے، ہم ڈپریشن میں ہیں، سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں جب کہ ہماری گاڑیاں سٹینڈز پر کھڑی رہتی ہیں۔ ہوٹل والوں نے بتایا کہ سیاحتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ہم پہلگام حملے کے بعد سے کم سے کم وقت میں صورتحال میں بہتری اور سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی کی توقع کرتے ہیں تاکہ اسٹیک ہولڈرز راحت کی سانس لے سکیں۔ ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mir Aftab


 rajesh pande