غیر ملکی طلبا اب ہارورڈ یونیورسٹی میں نہیں پڑھ سکیں گے، ٹرمپ انتظامیہ نے داخلہ دینے کا حق چھین لیا
واشنگٹن، 23 مئی (ہ س)۔ امریکہ سے باہر کے ممالک کے نوجوان اب اعلیٰ تعلیم کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا خواب پورا نہیں کر سکیں گے۔ کچھ وقت سے چلی آ رہی کشیدگی کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کو بالآخر ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی ط
Foreign students will not study at Harvard University


واشنگٹن، 23 مئی (ہ س)۔ امریکہ سے باہر کے ممالک کے نوجوان اب اعلیٰ تعلیم کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا خواب پورا نہیں کر سکیں گے۔ کچھ وقت سے چلی آ رہی کشیدگی کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کو بالآخر ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینے کی اہلیت کو منسوخ کر دیا، جس کی وجہ سے امریکہ کا قدیم ترین تعلیمی ادارہ حیران ہے۔

سی این این چینل نے رپورٹ کیا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کو ٹرمپ انتظامیہ کے پالیسی مطالبات کے سامنے جھکنے سے انکار کرنے پر سخت سزا دی گئی ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ”ہارورڈ اب غیر ملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتا اور موجودہ غیر ملکی طلبا کو اپنی قانونی حیثیت کو منتقل کرنی ہوگا یاکھونی پڑے گی۔“

ہوم لینڈ سکیورٹی کی سکریٹری کرسٹی نوئم نے اپنے محکمے کو ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کی سند کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ درحقیقت، گزشتہ ماہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ہارورڈ سے درخواست کی تھی کہ وہ غیر ملکی طلبا کے طرز عمل کا ریکارڈ فراہم کرے۔ ہارورڈ نے یہ ریکارڈ محکمہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر یہاں کے پروفیسروں نے کہا کہ ہارورڈ اس وقت اپنی نظریاتی خودمختاری کے لیے انتظامیہ کے ساتھ براہ راست جنگ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی طلبا کے بڑے پیمانے پر اخراج سے ادارے کی تعلیمی صلاحیت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

وائٹ ہاو¿س نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ”غیر ملکی طلبا کا داخلہ ایک استحقاقہے۔ یہ اختیار نہیں ہے۔ ساتھ ہی ہارورڈ اپنی عظمت کھو چکا ہے۔ کیمپس امریکہ مخالف، یہودی مخالف اور دہشت گردی کے حامی مشتعل افراد کی پناہ گاہ بن گیا ہے۔“

وائٹ ہاو¿س کی ترجمان ابیگیل جیکسن نے ایک بیان میں کہا، ”ہارورڈ ایسی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے جو ملک کے طلبا پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ اب اسے اس سستی کی قیمت چکانی پڑے گی۔“

قابل ذکر ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کئی مہینوں سے تنازعہ چل رہا ہے۔ انتظامیہ نے بارہا یونیورسٹی سے کیمپس پروگرامنگ، پالیسیوں، بھرتیوں اور داخلوں کے عمل میں تبدیلیاں کرنے کو کہا ہے تاکہ کیمپس میں یہود دشمنی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ پر کیمپس میں احتجاج کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ یونیورسٹی کی قیادت کا استدلال ہے کہ اس کے طلبا اور عملے کے نقطہ نظر کی قدر کرنا وفاقی حکومت کے کردار سے کہیں زیادہ ہے۔ کوئی بھی ہارورڈ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ ہارورڈ ہر قیمت پر اپنی تعلیمی آزادی کا دفاع کرے گا۔

ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی سخت تنقید کی ہے۔ یونیورسٹی کے ترجمان جیسن نیوٹن نے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے بیان میں کہا کہ یونیورسٹی 140 سے زائد ممالک کے طلبا اور اسکالرز کی میزبانی کے لیے پرعزم ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے انتقامی اقدامات سے ہارورڈ کمیونٹی اور امریکہ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یونیورسٹی میں 9,970 غیر ملکی طلبا زیر تعلیم ہیں۔ 2024-25 تعلیمی سال میں 6,793 بین الاقوامی طلبا نے داخلہ لیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande