دیب، 23 مئی (ہ س)۔
بھارت کے قدیم روایتی کھیلوں میں سے ایک ملکھمب، چھتیس گڑھ کے ضلع بستر کے مرکز میں آج بھی پوری قوت سے زندہ ہے۔ سماجی تبدیلی لانے کے لیے کھیلوں کی طاقت اور اس کے اثرات کو سمجھنے کے لیے اگر کوئی بہترین مثال تلاش کرے تو منوج پرساد اور ان کے شاگرد راکیش کمار وردا کی کہانی سب سے موزوں ہوگی۔
منوج پرساد اس بات کی زندہ مثال ہیں کہ کس طرح کھیل سماجی تبدیلی لا سکتے ہیں، یہاں تک کہ نکسل سے متاثرہ علاقوں جیسے تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں بھی۔ اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کے افسر ہونے کے دوران، انہوں نے نارائن پور ضلع میںابوجھماڑ ملکھمب اکیڈمی قائم کی۔ یہ اکیڈمی اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ یہ قبائلی برادری کے بچوں کو مفت تربیت فراہم کرتی ہے۔ منوج پرساد ان بچوں کے لیے ایک باپ کی طرح ہیں اور وہ ان کے رہنے، کھانے، تعلیم اور تربیت کی تمام ذمہ داریاں اٹھاتےہیں۔
پرساد کے شاگردوں میں سب سے ذہین راکیش کمار وردا ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ابوجھماڑ سے ابھرنے والا ستارہ ہے۔ راکیش نے کھیلو انڈیا بیچ گیمز میں ملاکھمب میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگرچہ، یہ ایک نمائشی کھیل تھا، اس لیے اس کھیل میں جیتنے والے تمغے سرکاری تمغوں کی فہرست میں شامل نہیں تھے، لیکن راکیش کا گولڈ میڈل ان کی قابلیت کا ٹھوس ثبوت تھا۔ 15 سالہ راکیش کا تعلق نارائن پور ضلع کے ابوجھماڑ علاقے کے کٹول گاو¿ں سے ہے۔ اس کا تعلق قبائلی برادری سے ہے اور وہ اپنے علاقے کا واحد ملکھمب کھلاڑی ہے۔ راکیش اب تک 30 سے زیادہ ریاستی اور قومی سطح کے تمغے جیت چکے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ