نئی دہلی،12مئی (ہ س)۔
جامعہ اعلیٰ حضرت درگاہ اعلیٰ حضرت میں آج ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی سرپرستی علامہ توصیف میاں نے کی۔ اجلاس کی نظامت جامعہ اعلیٰ حضرت کے پرنسپل مفتی خورشید عالم نے کی۔ جامعہ اعلیٰ حضرت کے ڈائریکٹر نبیرہ اعلیٰ حضرت مفتی فیض رضا ازہری نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں بدامنی ہے۔ ہمارا ملک بھی اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ایسے میں ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کریں، اپنی بہادر فوج کی حوصلہ افزائی کریں اور ملک میں بھائی چارے کو فروغ دیں۔ جامعہ اعلیٰ کے ڈپٹی ڈائرکٹر حضرت سید امیر میاں صاحب نے مسلم نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر خلاف قانون تبصرہ نہ کریں اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کریں۔
اس موقع پر بزرگ شخصیت علامہ توصیف میاں نے پوری دنیا بالخصوص مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا اسلام اسلام کے نام پر بے گناہوں کو ان کے مذہب کے بارے میں پوچھ کر قتل کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ ہمارا مذہب اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتا۔ شریعت تو بلا ضرورت پانی بہانے کی اجازت نہیں دیتی تو بلا ضرورت انسانی خون بہانے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟ ان دہشت گردوں کا اس طرح معصوم اور مظلوم لوگوں کا خون بہانا شریعت میں ناجائز اور حرام ہے۔ یہ لوگ پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ دہشت گرد اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کو موقع فراہم کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی توصیف میا نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے سنی، صوفی، خانقاہی بریلوی علماءاور مذہبی رہنماو¿ں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حکمرانوں اور عسکری قیادت پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ ان لوگوں کو ہمارے ملک ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملے کرنے سے روکیں۔ کشمیر ہمارے ملک کا اٹوٹ انگ ہے جسے کوئی ہم سے نہیں چھین سکتا، لہٰذا ان بزدلانہ حملوں کو روکیں اور ہماری سرزمین سے دہشت گردی کا صفایا کریں۔ اس کے بعد توصیف میا نے پاکستانی دہشت گردوں اور ملک دشمن قوتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہاہم ہندوستانی مسلمان دہشت گردی اور ملک کے دشمنوں کے خلاف کئے گئے ہر آپریشن میں اپنی بہادر ہندوستانی فوج اور ہماری قومی قیادت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais