مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا
نئی دہلی: 7 اپریل، 2025
پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف قانون پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی عرضی کل رات عدالت عظمی میں داخل کردی گئی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے پریس کو بتایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے پٹیشن میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ ترمیمات پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے من مانی اور امتیاز و تفریق پر مبنی قرار دیا۔ بورڈ نے کہا کہ یہ ترمیمات نہ صرف دستور ہند کے فراہم کردہ بنیادی حقوق دفعہ 25 اور 26 سے متصادم ہیں بلکہ ان ترمیمات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت مسلم اقلیت کو وقف کے انتظام و انصرام سے بے دخل کرکے اس کا سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔
پٹیشن میں ا?گے کہا گیاکہ ملک کے دستور کی بنیادی حقوق کی دفعہ 25 اور 26 ملک کی ہر مذہبی اکائی کو ضمیر کی ا?زادی کے علاوہ اپنے مذہب پر چلنے اور اس کی ترویج و اشاعت کی ا?زادی بھی فراہم کرتی ہے، مزید برآں مذہبی و فلاحی کاموں کے لئے ادارے قائم کرنے اور انہیں اپنے طور پر چلانے کا اختیار بھی دیتی ہیں۔ موجودہ منظور شدہ قانون میں مسلمانوں کو اپنے اس بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں کے تشکیل کے تعلق سے کی گئیں ترمیمات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی طرح واقف پر 5 سال تک باعمل مسلمان ہونے کی تحدید نہ صرف ملکی قانوں اور دستور کی دفعہ 25 کے خلاف ہے بلکہ شریعت سے بھی متصادم ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ پٹیشن میں اس قانون کو امتیاز اور تفریق پر مبنی اور دستورکی دفعہ 25سے متصادم قرار دیا گیا۔ جو حقوق و تحفظات دیگر مذہبی اکائیوں، جیسے ہندو، سکھ، عیسائی، جین اور بودھوں کے اوقاف کو حاصل ہیں ان سے مسلم اوقاف کو محروم کردیا گیا۔ ا?ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت عظمی سے درخواست کی کہ دستوری حقوق کے محافظ ہونے کے ناطے وہ ان متنازعہ ترمیمات کی منسوخی کا فیصلہ دے کر دستور کی عظمت کو بحال کرے اور مسلم اقلیت کے حقوق کو پامال ہونے سے روکے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ ایم ا?ر شمشاد نے اس پٹیشن کو مرتب کیا اور بورڈ کی جانب سے اس کیس کے ایڈوکیٹ ا?ن ریکارڈ ایڈوکیٹ طلحہ عبدالرحمن ہیں۔ بورڈ کی جانب سے یہ پٹیشن جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کی جانب سے دائر کی گئی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais