محکمہ صحت نے نقلی ادویات کے کاروبار پر قابو پانے کے لیے نئی ہدایات جاری کر دیں۔
کولکاتہ، 06 اپریل (ہ س)۔ محکمہ صحت جعلی ادویات کی غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے پہلے ہی گائیڈ لائنز جاری کر چکا ہے۔ محکمہ صحت کے پرنسپل سکریٹری نارائن سوروپ نگم نے تمام سرکاری اسپتالوں کے طبی عملے سے کہا ہے کہ وہ جعلی ادویات کی تجارت کو روکنے کے
محکمہ صحت نے نقلی ادویات کے کاروبار پر قابو پانے کے لیے نئی ہدایات جاری کر دیں۔


کولکاتہ، 06 اپریل (ہ س)۔

محکمہ صحت جعلی ادویات کی غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے پہلے ہی گائیڈ لائنز جاری کر چکا ہے۔ محکمہ صحت کے پرنسپل سکریٹری نارائن سوروپ نگم نے تمام سرکاری اسپتالوں کے طبی عملے سے کہا ہے کہ وہ جعلی ادویات کی تجارت کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کریں۔ کارپوریشن نے کہا کہ جانچ کے عمل کی جانکاری دی گئی ہے۔ سواستھیہ بھون کے ذرائع کے مطابق اسپتالوں میں ضروری ادویات کی فہرست ہر سال باقاعدگی سے تیار کی جاتی ہے۔ ان میں سے کچھ ادویات سرجری کے لیے ضروری ہیں جبکہ دیگر دوائیں بخار، زکام، امراض قلب اور برین اسٹروک سے بچاو¿ کے لیے ضروری ہیں۔

سواستھیہ بھون کے ایک اہلکار کے مطابق، مغربی بنگال سمیت ملک بھر کے مختلف اسپتالوں میں بیماریوں کو کم کرنے کے لیے تقریباً 1700 ادویات کی ضرورت ہے۔ نایاب اور انتہائی نایاب بیماریوں کے لیے ادویات اور انجیکشن کے تقریباً 300 مختلف گروپس ہیں۔ یہ دوائیں مرکزی وزارت صحت سے خریدی جاتی ہیں۔

محکمہ صحت کے اہلکار نے کہا کہ ملاوٹ شدہ ادویات کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری میڈیکل کالج یا اسپتال کے سینئر ریذیڈنٹ یا اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کی ہوگی۔ ہر دوائی یا انجیکشن کے استعمال سے پہلے بیچ نمبر ضرور درج کیا جانا چاہیے۔ دن کے اختتام پر اسے اسپتال کے وائس پرنسپل (میڈیکل) کو بھیجا جانا چاہیے۔ تمام معلومات چوبیس گھنٹوں کے اندر ڈسٹرکٹ ڈرگ کنٹرول آفیسر یا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھیجی جائیں۔ جعلی ادویات کی نشاندہی کے لیے مسلسل مہم چلائی جائے گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande