ایران کے سامنے دو راستوں میں ایک ’نہایت بر‘ ہے : ٹرمپ
تہران،25اپریل(ہ س)۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے تیسرے متوقع دور سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق اہم بیان جاری کیا ہے۔ جمعرات کے روز انھوں نے اعلان کیا کہ ایران کے سامنے صرف دو راستے ہیں، جن میں سے ایک ’انتہائی برا‘ ہے۔ٹرمپ ن
ایران کے سامنے دو راستوں میں ایک ’نہایت بر‘ ہے : ٹرمپ


تہران،25اپریل(ہ س)۔

ایران اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے تیسرے متوقع دور سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق اہم بیان جاری کیا ہے۔ جمعرات کے روز انھوں نے اعلان کیا کہ ایران کے سامنے صرف دو راستے ہیں، جن میں سے ایک ’انتہائی برا‘ ہے۔ٹرمپ نے یہ بات ناروے کے وزیر اعظم یوناس گار اسٹور سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران کے ساتھ ایک معاہدہ زیر غور ہے جو بہت سی جانیں بچا سکتا ہے، تاہم انہوں نے اس ممکنہ معاہدے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

اسی ضمن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے العربیہ نیوز کو بتایا کہ ایران کے ساتھ ہونے والی بات چیت تعمیری ہے، لیکن منزل ابھی دور ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای اے) اس ہفتے ایران کے لیے ایک ٹیم بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ٹیمی بروس نے یہ بھی بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ میں پالیسی پلاننگ کے ڈائریکٹر، مائیکل آنٹن ایران سے مذاکرات کے سلسلے میں ہفتے کے روز عمان میں ہونے والے تکنیکی اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت کریں گے۔ اس ملاقات میں وائٹ ہاو¿س کے خصوصی ایلچی، اسٹیف ویٹکوف بھی شریک ہوں گے۔ عمان میں ہونے والی یہ ملاقات تکنیکی ماہرین کے درمیان پہلا براہ راست اجلاس ہو گا۔

ادھر ذرائع نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسٹیف ویٹکوف سے ہفتے کے روز ہونے والی جوہری مذاکرات میں کہا کہ صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ وقت میں حتمی معاہدے تک پہنچنا ممکن نہیں لگ رہا۔ انھوں نے یہ تجویز دی کہ پہلے ایک عبوری معاہدے پر غور کیا جائے۔عراقچی نے ویٹکوف کو بتایا کہ جوہری معاہدے کی تکنیکی نوعیت کو دیکھتے ہوئے 60 دنوں میں مذاکرات مکمل کرنا نہایت مشکل ہو گا۔ اس پر ویٹکوف نے عبوری معاہدے پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترجیح ایک جامع معاہدہ ہے جسے 60 دنوں میں طے کیا جائے۔ البتہ، انھوں نے یہ اشارہ دیا کہ اگر ڈیڈ لائن کے قریب دونوں فریق مزید وقت کی ضرورت محسوس کریں، تو عبوری معاہدے کی تجویز دوبارہ زیر غور لائی جا سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق، عراقچی اور ویٹکوف کے درمیان روم میں بالواسطہ اور براہ راست ملاقاتیں ہوئیں، جن میں عمان کے وزیر خارجہ بدر البو سعیدی نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے اور ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی تعیناتی کا حکم بھی دیا ہے، تاکہ سفارتی کوششیں ناکام ہونے کی صورت میں فوری فوجی کارروائی کی جا سکے۔اگر معاہدہ نہ ہو سکا، تو ٹرمپ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کا حکم دے سکتے ہیں، یا اسرائیلی حملے کی حمایت کر سکتے ہیں۔دوسری جانب، جب’ایکیوس‘ ویب سائٹ کے مطابق عراقچی نے عبوری معاہدے کی تجویز دی تو اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا’یہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے‘۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ ایرانی حلقے اب بھی عبوری معاہدے کے راستے پر غور کر رہے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande